فیصل آباد(عکس آن لائن)محکمہ زراعت کے ترجمان نے کہاکہ پاکستان میں بانس کی کاشت کوفروغ دے کر جہاں ملکی ٹمبر، فرنیچر، ہینڈی کرافٹس، کوئلہ، سرکہ، کپڑا اور کاغذ کی ضروریات کو پورا کیا جا سکتاہے وہیں بانس کی شوٹ کو کھانے کے طور پر بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے نیز بانس کی اضافی پیداوار اور اس سے تیار کردہ مصنوعات کی برآمد سے ملک سالانہ اربوں ڈالرز کا قیمتی زر مبادلہ بھی حاصل کر سکتاہے۔
انہوں نے بتایاکہ چین نے بانس کی 540سے زائد اقسام تیار کی ہیں اسلئے پاکستان چین کی بانس کی ٹیکنالوجی میں خصوصی پیش رفت سے استفادہ کر کے بہتر پیداوار حاصل کرنے کے قابل ہو سکتاہے۔ انہوں نے بتایاکہ چین کے کروڑوں افراد بانس کی شوٹ کو پراسیس کرکے بیرون ممالک بھجوا رہے ہیں جس سے انہیں بھاری زر مبادلہ حاصل ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں جہاں جنگلات کی کمی ہے وہاں بانس کی کاشت کو فروغ دے کر نہ صرف زمیندار اپنی آمدنی بڑھا سکتے ہیں بلکہ حکومت بانس کی تیار کردہ مصنوعات کو برآمد کرکے کثیر زر مبادلہ بھی کما سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چین میں بانس کی ایک قسم اوسطا 4سے 5لاکھ روپے فی ایکڑ سالانہ آمدنی فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ کئی سال پہلے پاکستان میں بانس کی کاشت پر کچھ توجہ مبذول کی گئی تھی جسے بعدمیں نظر انداز کر دیا گیا لیکن اب اس جانب سنجیدگی سے توجہ دی جائے تو بانس کی پیداوار میں اضافہ کی کوششیں بار آور ثابت ہو سکتی ہیں۔