فیصل آباد (عکس آن لائن )جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے کہاکہ باغبان ترشاوہ پھلوں کے پودے سال میں دو مرتبہ موسم بہار (فروری، مارچ) اور موسم خزاں (ستمبر، اکتوبر) میں لگاسکتے ہیں تاہم موسم خزاں میں لگائے گئے پودے زیادہ کامیاب ہوتے ہیں لہذاپودوں کی داغ بیل کا کام ترشاوہ پودے باغ میں لگانے سے دو ماہ پہلے مکمل کر لینا چاہیے اورپودے 20فٹ کے فاصلے پر لگانے چاہئیں کیونکہ اسطرح ایک ایکڑ میں 100پودے آسانی سے لگائے جاسکتے ہیں اور ان سے بہتر پیداوار کا حصول بھی ممکن بنایا جاسکتاہے۔
انہوں نے بتایاکہ ترشاوہ پھلوں کے پودوں کی نشاندہی کے بعد ان جگہوں پر3 مربع فٹ کے گڑھے کھودے جاتے ہیں اورگڑھے کھودنے کیلئے پلانٹنگ بورڈ کی مدد لی جاتی ہے۔انہوں نے بتایاکہ گڑھا کھودتے وقت اوپر کی ایک فٹ مٹی ایک طرف اور باقی 2فٹ نیچے والی مٹی دوسری طرف رکھ دی جاتی ہے اوران گڑھو ں کوتین چار ہفتے کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے تاکہ دھوپ کی وجہ سے نقصان دہ کیڑے مر جائیں اسکے بعد اوپر والی ایک فٹ مٹی ایک حصہ گوبر کی گلی سڑی کھاد اور ایک حصہ بھل اچھی طرح ملا کر گڑھے کو زمین سے کچھ اوپر تک بھر نے کے بعد پانی لگا دیاجاتاہے اور وتر آنے پر پودے لگادیئے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پودے کی گاچی کے مطابق گڑھا کھود کر پودے کو اس میں رکھ کر چاروں طرف سے مٹی کو اچھی طرح سے دباد ینا چاہیے اور آبپاشی کردینی چاہیے نیز وتر آنے پر دراڑوں کو کھرپے سے گوڈی کرکے اچھی طرح سے بند کردیناچاہیے۔انہوں نے کہاکہ باغبان پودے ہمیشہ بعد از دوپہر لگائیں اور انکا رخ قدرے جنوب مغرب کی طرف رکھاجائے۔