اسلام آ باد (نمائندہ ) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایک بڑے ملک سے پیغام آیا تھا کہ روس کا دورہ نہ کیا جائے، جس پر پاکستان کا موقف تھا کہ روس کا دورہ دو طرفہ تعلقات کا ہے، وزیراعظم کی صوابدید اور اختیار ہے کہ خط کس حد تک شیئر کرتے ہیں، پاکستان تمام ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، ہماری حکومت آئی تو کوشش تھی کہ خارجہ پالیسی باوقار اور آزاد ہو، عدم اعتماد کیلئے پیسے کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے،پیسے کا اس قسم کا بے دریغ استعمال ہمارے مستقبل اور جمہوریت کیلئے اچھا نہیں،پیسے کے ذریعے حکومت کو گرا دینے کی روایت خطرناک ثابت ہوگی ، ہم سمجھتے ہیں ق لیگ کے فیصلے سے ایم کیو ایم کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی۔
منگل کو چین روانگی سے قبل میڈیا سے خصوصی گفتگو میں وزیر خارجہ نے بتایا کہ جس بڑے ملک سے پیغام آیا تھا، اسے ہم نے سمجھایا کہ روس کے دورے کی نوعیت دوطرفہ تعلقات ہیں۔ دورہ روس پر بڑے ملک کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔ دورہ چین سے متعلق وزیر خارجہ نے بتایا کہ چین کیلئے روانہ ہو رہا ہوں۔ چین میں بہت سے ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقات ہوگی۔ سینٹرل ایشیا کے وزرائے خارجہ سے بھی ملاقات ہوگی۔ اس اہم موقع پر روس اور ایران سمیت کئی وزرائے خارجہ سے بھی ملاقاتیں متوقع ہے۔
وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ ملاقاتوں میں خطے کے امور، امن و استحکام پر بھی بات ہوگی، جب کہ خطے کے معاشی تحفظ، روابط اور افغانستان کے معاملات بھی زیر غور آئیں گے۔ پاکستان تمام ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ تاہم یمن سے متعلق کوئی کردار ادا کرسکے تو سعودی اتحاد تائید کریگا۔ ہماری حکومت آئی تو کوشش تھی کہ خارجہ پالیسی باوقار اور آزاد ہو۔ خط سے متعلق سوال پر وزیر خارجہ نے بتایا کہ وزیراعظم کی صوابدید اور اختیار ہے کہ خط کس حد تک شیئر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو اقتدار میں لانا یا اتارنا عوام کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ کوئی دوسرا ملک یہ فیصلہ نہیں کرسکتا، جمہوریت میں تو ہے ہی یہی کہ عوام فیصلہ کرے کہ کون اقتدار میں آئیگا۔ اس موقع پر پر شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ عدم اعتماد کیلئے پیسے کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے۔ پیسے کا اس قسم کا بے دریغ استعمال ہمارے مستقبل اور جمہوریت کیلئے اچھا نہیں۔ رقم کے ذریعے کسی بھی حکومت کو پلٹ دیں ملک کےلیے درست نہیں۔ پیسے کے ذریعے حکومت کو گرا دینے کی روایت خطرناک ثابت ہوگی۔
اتحادیوں سے متعلق معاملات پر انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) کے دوستوں کو کہا ہے کہ ق لیگ نے ہمارا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایم کیو ایم کے دوستوں نے ق لیگ کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا۔ ہم سمجھتے ہیں ق لیگ کے فیصلے سے ایم کیو ایم کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی۔