اسلام آباد (عکس آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن)نے کہا ہے کہ ایک افسر کو اغوا کیاگیا، عدالتوں نے نوٹس نہیں لیا، آئین خطرے میں ہے، ملک کہاں جارہا ہے، تحقیقات کیسے ہوگی،
کون کریگا، اس کا تعین کرنا مشکل ہے،ہوٹل کا دروازہ توڑنے کی تحقیق ہونا ضروری ہے ، اصل مجرمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ، دبائو حکومت پر (ن)لیگ پر نہیں ،ہم گرفتاریوں سے نہیں گھبراتے ، سختی اور گور نر سندھ کی قربانی سے کام نہیں چلے گا ، جواب دینا پڑے گا ، فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق قانون پہلے ہی موجود ہے تو پھر کلبھوشن کیلئے الگ قانون کیوں ؟، دونوں ادارے وزیر اعظم کے ماتحت ہیں ،عمران نیازی کا ایجنڈا صرف انتقام ہے۔ ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ،احسن اقبال اور مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ کیپٹن (ر )محمد صفدر والا معاملہ چار دن سے چل رہا ہے ،کئی پیچیدگیاں سامنے آئی ہیں،حقیقت یہ ہے کہ حکومت چادر چار دیواری کو پامال کررہی ہے۔
انہوںنے کہاکہ ہم نے بھی اکیس اکتوبر کو ایف آئی آر کی درخواست دی مگر ابھی تک درج نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ آئی جی سندھ کو آئی ایس ایس کے دفتر کے جایا گیا تھا ، گھر کا محاصرہ کرنے والے رینجرز کے افسران تھے ۔ انہوںنے کہاکہ دونوں وفاقی ادارے ہیں ائی ایس ائی وزیر اعظم کے ماتحت ہے۔ انہوںنے کہاکہ وفاق صوبے پر حملہ اور ہوا مگر آئی جی اس معاملے کی ایف آئی آر درج کروانے سے قاصر ہے،۔ انہوںنے کہاکہ ائی جی اغوا ہوگیا تو عام آدمی کا کیا بنے گا ۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نے اس سارے معاملے میں خاموشی اختیار کر رکھی ہے ،اس لیے بلاول نے آرمی چیف سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔ انہوںنے کہاکہ ڈی جی آئی ایس آئی،اذئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز وفاق کے افسران ہیں، آرمی چیف آئی ایس آئی اور رینجرز افسران بارے تحقیقات کر سکتے ہیں ،آرمی ایکٹ اس حوالے سے واضح ہے ۔ انہوںنے کہاکہ دس دن میں تحقیقات،مکمل ہونی ہیں ۔
انہوںنے کہاکہ ہوٹل کا دروازہ توڑنے کی تحقیق ہونا ضروری ہے ۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی اداروں نے صوبے کے آئی جی کو اغوا کرکے ایف آئی آر درج کروائی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے آئی جی پولیس کو اغوا کرکے ایک دفتر لے جایا گیا، کراچی کے آرٹلری تھانے میں ایف آئی آر کی درخواست دی، اب تک درج نہیں ہوسکی، وفاق صوبے پر حملہ آور ہوا، یہ بدنصیبی کی بات ہے، آئی جی سندھ پولیس اپنے اغوا کی ایف آئی آر بھی درج کرانے سے قاصر ہیں۔شاہد خاقان نے کہا کہ وزیراعظم کو اس واقعہ پر وزیراعلیٰ سے رابطہ کرنا چاہیے تھا، وزیراعلیٰ ، بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس کیں، کوئی رابطہ نہیں کیاگیا، وفاق کے بجائے آرمی چیف نے بلاول بھٹو سے رابطہ کیا۔انہوں نے کہا کہ اس سب کی ذمہ داری وزیراعظم عمران خان کی ہے، وزیراعظم خود بات نہیں کرتا، اس کا سیکرٹری بات کرتا ہے، یہ ادارے وزیراعظم کے تابع ہیں، اس کا حکم وزیراعظم نے ہی دیا۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ یہ معاملات بہت سنگین ہیں، صوبے کی اتھارٹی کو چیلنج کیاگیا، وزیراعظم کو اس کا جواب دینا ہوگا، یہ بات یہاں رکے گی نہیں، یہی بات پی ڈی ایم اور ملک کے عوام کررہے ہیں،شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حقیقت یہ ہے حکومت چادر اور چار دیواری کو پامال کرنے میں مصروف ہے، کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری بہت سے شک و شبہات پیدا کرتی ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کسی نے دو اداروں کو ہدایات دیں، ہدایات صرف اور صرف ملک کا وزیراعظم دے سکتا ہے،معاملات سنگین ہیں، آئین کو توڑا گیا، صوبے کی آئینی اتھارٹی کو پامال کیا گیا۔احسن اقبال نے کہاکہ اپنا مقدمہ قوم کے سامنے رکھنا چاہ رہے ہیں ،ہم س معاملے پر احتجاج جاری رکھیں گے ،اصل مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ۔
شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ دباؤ حکومت پر ہے ن لیگ پر نہیں ،ہم گرفتاریوں سے نہیں گھبراتے۔ انہوںنے کہاکہ سختی سے کام نہیں چلے گا ،جواب دینا پڑے گا ، انہوںنے کہاکہ گورنر سندھ کی قربانی سے کام نہیں چلے گا ۔ انہوںنے کہاکہ امید ہے ہماری ایف آئی آر بھی درج ہوگی ۔ احسن اقبال نے کہاکہ عمران خان این آر او نہ دینے کی بات کرتا ہے ،اس نے کلبھوشن یادیو کو سپر این آر او دیا ہے ۔
انہوںنے کہاکہ قانون کمیٹی نے اسے اپیل کا حق دینے کا بل پاس زبردستی پاس کروایا ہے ، فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق قانون پہلے ہی موجود ہے تو پھر کلبھوشن کیلئے الگ قانون کیوں ؟،انہوں نے کشمیر کا سودا کیا ہوا ہے ،عمران نیازی کا ایجنڈا صرف انتقام ہے وہ اقتدار کیلئے ہر سودا کرنا چاہتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی معیشت کو مفلوج اور تباہ کردیا ہے۔