چین

ایٹمی ہتھیار پہلے استعمال نہ کرنے کے باہمی اقدام پر چین کا ورکنگ پیپر جاری

بیجنگ (عکس آن لائن) چین کی وزارت خارجہ کی سرکاری ویب سائٹ نے ایٹمی ہتھیار پہلے استعمال نہ کرنے کے باہمی اقدام پر ورکنگ پیپر” جاری کیا۔
ورکنگ پیپر میں کہا گیا کہ جوہری ہتھیاروں کی مکمل ممانعت اور مکمل تباہی اور ان سے پاک دنیا کا قیام تمام انسانیت کے مشترکہ مفاد اور دنیا کے تمام ممالک کی مشترکہ امنگوں کے مطابق ہے۔ جوہری ہتھیاروں کا پہلے استعمال نہ کرنے کی چین کی پالیسی جوہری ہتھیاروں اور جوہری جنگ کی نوعیت سے ہوشیار رہنے کے تصور پر مبنی ہے۔ جوہری جنگ میں کوئی حتمی فاتح نہیں اور یہ صرف انسانیت کے لئے ایک بڑی تباہی کا سبب بنے گی ۔
ورکنگ پیپر میں اس بات پر زور دیا گیا کہ چین کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی تیاری ایک خاص تاریخی انتخاب ہے جو چین کی جانب سے جوہری خطرات سے نمٹنے، جوہری اجارہ داریوں کو توڑنے اور جوہری جنگ کو روکنے کے لیے ایک خاص تاریخی دور میں کیا گیا۔ پیپر میں کہا گیا ہے کہ چین کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا مقصد دوسرے ممالک کو دھمکانا نہیں بلکہ دفاعی، قومی تزویراتی سلامتی کے تحفظ اور عالمی امن و استحکام کو برقرار رکھنے میں کردار ادا کرنا ہے۔ جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کی جانب سے پہلے ایٹمی ہتھیار استعمال نہ کرنے کی پالیسی اپنانا، یا ایک دوسرے کے خلاف جوہری ہتھیاروں کے پہلے استعمال نہ کرنے کا اعلان، جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق معاہدے کے آرٹیکل 6 پر عمل درآمد، قومی سلامتی کی پالیسیوں میں جوہری ہتھیاروں کے کردار کو کم کرنے اور اس کی تخفیف کے مقصد کو فروغ دینے کے لیے ایک عملی اقدام ہے۔

چین کی جانب سے جاری ہونے والے ورکنگ پیپر میں کہا گیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی اسلحے کے کنٹرول کے بین الاقوامی میدان میں ایک اہم اتفاق رائے اور ترجیح بنتی جا رہی ہے۔ مذکورہ بالا صورتحال کے پیش نظر چین جوہری ہتھیار رکھنے والے پانچ ممالک کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ “جوہری ہتھیاروں کے پہلے استعمال نہ کرنے کا باہمی معاہدہ” طے کرنے پرغور کریں یا اس پر ایک سیاسی بیان دیں۔ چین جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تمام فریقوں پر زور دیتا ہے کہ وہ چین کی مذکورہ تجاویز کا مثبت جواب دیں ۔ چین جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی گیارہویں جائزہ کانفرنس اور اس کی تیاری کے اجلاسوں میں مذکورہ بالا تجاویز پر تفصیلی تبادلہ خیال کا بھی منتظر ہے تاکہ ٹھوس نتائج حاصل کیے جاسکیں اور انہیں نتائج کو دستاویز میں شامل کیا جاسکے