اسلام آباد ہائی کورٹ

ایس ای سی پی ڈ یٹا لیک معاملہ ،آئندہ سماعت پر آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت عدالت کو مطمئن کریں، ہائی کورٹ

اسلام آباد (عکس آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایس ای سی پی ڈیٹا لیک کرنے کا معاملہ پر ارسلان ظفر کی درخواست پر سماعت کہا ہے کہ آئندہ سماعت پر آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت عدالت کو مطمئن کریں۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔سردار تیمور اسلم درخواست گزار ارسلان ظفر کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے ۔ سر دار تیمور اسلم وکیل درخوراست گزار نے کہاکہ عدالت نے ایس ای سی پی کو رپورٹ جمع کرنے کا کہا تھا جو کہ ابھی تک رپورٹ جمع نہیں ہوئی۔وکیل ایس ای سی پی نے ارسلان ظفر کے خلاف انکوائری رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ اس رپورٹ میں تو کچھ بھی نہیں ہے، اس پورے رپورٹ میں تو سیکرٹ کچھ بھی نہیں ہیب۔ وکیل ایس ای سی پی کے مطابق پورٹل پر جو چیزیں موجود ہیں انکی رپورٹ الگ ہیں اور جو موجود نہیں انکی رپورٹ الگ ہیں۔ایس ای سی پی کے وکیل شاہد انور باجوہ نے عدالت کو سیکرٹ ڈیٹا لیک کرنے کی رپورٹ بھی جمع کرائی۔ عدالت نے کہاکہ اس رپورٹ میں بھی تو کنفیڈنشل کچھ نہیں ہے، مجھے بتائیں۔

ایس ای سی پی کے وکیل کی جانب سے عدالت کو تیسری رپورٹ جمع کرائی گئی ۔وکیل ایس ای سی پی نے عدالت سے استدعا کی کہ کنفیڈنشل رپورٹ اس میں موجود ہے ،آپ یہ رپورٹ پڑھیں۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ اس رپورٹ میں بھی تو کچھ خفیہ نہیں ۔ عدالت نے کہاکہ اس میں کہا گیا کہ کمیشن کیسے ڈی فیم ہوگیا، تو یہ تو کمیشن کی کمزوری ہے، اس سے لگ رہا ہے کہ کمیشن کو خود نہیں پتہ کہ ڈیٹا کو طرح لیک ہوا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ رپورٹ میں کہا لکھا ہے کہ کیسے ڈیٹا لیک ہوئی اور کس قسم کا ڈیٹا لیک ہوا؟ ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ پبلک پورٹل الگ ہو اور سیکرٹ پورٹل الگ ہو۔ عدالت نے ایس ای سی پی کے وکیل کو ہدایت کی کہ آپ اس عدالت کو غور سے پڑھیں اور اپنے موکل کو مشورہ دیں ۔عدالت نے وکیل ایس ای سی پی سے استفسار کیا کہ پبلک پورٹل پر انٹرنل سے معلومات مختلف کیسے ہو سکتے ہیں؟ ،کیا پبلک پورٹل پر دی گئے معلومات غلط ہے؟ ۔ وکیل ایس ای سی پی نے کہاکہ پبلک پورٹل پر صرف آپ کے پاس بیسک معلومات ہوتے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیاکہ پبلک پورٹل پر شئر ہولڈرز کا نام کیوں نہیں آتے ؟ ۔ وکیل سی ایس ای سی پی نے کہاکہ پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ کی معلومات دنیا بھر میں سیکرٹ ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ پرائیویٹ کمپنی کی معلومات کیوں پبلک نہیں اور کس قانون کے تحت نہیں ہے؟ ۔

وکیل ایس ای سی پی نے کہاکہ سوال تو یہ ہے کہ کس قانون کے تحت کمپنی کے بارے میں معلومات پبلک کرسکتے ہیں۔ عدالت نے کہاکہ یہ عدالت آپ کو وقت دیتی ہے، عدالت کو قانون سے بتائیں، ایس ای سی پی کی اس کیس میں خاص دلچسپی کیوں ہے؟۔ وکیل ایس ای سی پی کے مطابق سوال یہ ہے کہ عدالت کو ارسلان ظفر کیس میں کیا دلچسپی ہے ؟۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس کیس میں لوگوں کی دلچسپی ہے۔ عدالت نے کہاکہ آئندہ سماعت پر آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت عدالت کو مطمئن کریں۔عدالت عظمیٰ نے کہاکہ آئندہ سماعت پر عدالت کو بتائیں کہ پبلک پورٹل اور پرائیوٹ پورٹل کے معلومات میں فرق کیوں ہیں؟ ،عدالت نے کیس کی سماعت 28 جنوری تک کے لئے ملتوی کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں