عام انتخابات

ایران، عام انتخابات میں اصلاح پسندوں کو شکست، قدامت پسندوں کو برتری

تہران(عکس آن لائن)ایران میں منعقدہ عام انتخابات میں قدامت پسند سیاسی جماعت نے اکثریت حاصل کرلی ہے جبکہ گزشتہ ہفتے ہونے والے انتخابی عمل میں ووٹرز کا ٹرن آوٹ 1979کے اسلامی انقلاب کے بعد کم ترین سطح 42.57فیصد رہا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق 2016کے انتخابات میں ٹرن آﺅٹ تقریبا 62فیصد تھا۔سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق ایران کی رجعت پسند جماعت کو 30پارلیمانی نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں آیت اللہ علی خامنہ ای نے عوام کو ووٹ کے عمل میں زیادہ سے زیادہ شرکت کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ زیادہ ووٹ ڈالنے سے ‘ایران کے خلاف امریکیوں اور اسرائیل کے حامیوں کی سازشیں اور منصوبے ناکام ہوجائیں گے۔اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد ایرانی صدر حسن روحانی نے بڑے پیمانے پر ووٹنگ کے ذریعے قوم سے ایک اور فتح حاصل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ایران کے وزیر داخلہ عبد الرضا رحمانی فضلی نے کہا کہ انتخابی عمل میں سب سے کم ٹرن آﺅٹ دارالحکومت تہران میں رہا جہاں صرف 25.4فیصد اہل رائے دہندگان نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ایرانی ٹی وی کے مطابق اسپیکر کے عہدے کے لیے سابق میئر محمد باقر قلیباف 12لاکھ سے زائد ووٹ لے کر دارالحکومت میں سرفہرست رہے۔

وزارت داخلہ نے بتایا کہ انتخابات میں 208حلقوں میں سے 95فیصد کے نتائج آگئے ہیں۔خیال رہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے فاتح امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا گیا لیکن ان کی سیاسی وابستگی ظاہر نہیں کی گئی۔ایران کے اخبار کیہان نے لکھا کہ ‘امریکا مخالف امیدواروں کی فتح واشنگٹن کے منہ پر نیا طمانچہ ہے۔اخبار کے مطابق ‘عوام نے اصلاح پسندوں کو نااہل کردیا ہے۔ایران کے سرکاری اخبار کی ویب سائٹ کے مطابق انتخابات میں 17خواتین بھی منتخب ہوئی ہیں۔وزیر داخلہ عبد الرضا رحمانی فضلی نے بتایا کہ انتخابات ایسے حالات میں ہوئے جب ملک کو خراب موسم اور کورونا وائرس کی وبا کا سامنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ انہی حالات میں یوکرینی مسافربردار طیارے کا واقعہ بھی شامل ہے۔واضح رہے کہ رواں برس 3 جنوری کو ایران کی حدود میں غلطی سے میزائل سے نشانہ بنا کر یوکرینی مسافر بردار طیارے کو تباہ کردیا گیا تھا جس میں 176 افراد سوار تھے۔

ایران نے مذکورہ واقعے میں اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے اسے انسانی غلطی قرار دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں ‘ٹرن آﺅٹ ریٹ ہمارے لیے بالکل قابل قبول ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے بھی کم ٹرن آٹ کی پیش گوئی تھی کیونکہ قدامت پسند الیکٹورل کمیٹی نے پہلے ہی 7 ہزار اصلاح پسند اور اعتدال پسند امیدواروں کو نااہل قرار دے دیا تھا۔فارس نیوز ایجنسی نے بتایا کہ دوسرا مرحلہ کم از کم 11 حلقوں پر مشتمل ہوگا جس کے لیے ایک خاتون امیدوار نے کوالیفائی کر لیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں