فواد چوہدری

اگر ہم ملکی سیاسی استحکام کو بحال نہ کرسکے تو ملکی معیشت کو نقصان پہنچے گا، فواد چوہدری

اسلام آباد (نمائندہ عکس )پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اگر ہم ملکی سیاسی استحکام کو بحال نہ کرسکے تو ملکی معیشت کو نقصان پہنچے گا، ہمیں جلد از جلد ملکی سیاسی استحکام کی جانب آنا چاہیئے ،ملک میں ڈالر کی قیمت 186تک پہنچ گئی ہے،ملک میں ہم آہنگی کی صورتحال بڑھ رہی ہے، معاملہ طویل ہوا تو سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی ملکی معاشی استحکام بے قابو ہوجائیگا بدھ کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا آئین کی خلاف ورزی پر سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کو اختیار نہیں تو اس پر اپنی آنکھیں بند کرلینی ہیں اور عدم اعتماد کی تحریک پر اپنے دماغ کو استعمال کرنا ہے کہ نہیں ۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ کونسا میٹریل ہے کہ جس کی بنیاد پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے اجلاس میں اس نتیجے پر پہنچے کہ عدم اعتماد کی تحریک غیر آئینی ہے ۔ یہ دو بنیادی سوال عدالت کے سامنے ، ڈاکٹر بابر اعوان کے نقطہ نظر کے مطابق آئین ایک پول کی طرح پڑھا جائے گا یا اس کے چند آرٹیکلز کی تشریح بھی ہوگی ۔

اس پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ آئین ایک لیول کی طرح پڑھا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 63اے آئین کا حصہ ہے ۔ عدم اعتماد کی تحریک پر یہ دیکھنا ضروری ہے کہ آرٹیکل 63اے کی خلاف ورزی ہوئی ہے کہ نہیں ۔ پہلا نقطہ یہ ہے کہ کیا جو لوگوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح اکٹھا ، ان کی خریدوفروخت اور سندھ ہاو¿س میں رکھا گیا ۔ دوسرا نقطہ یہ ہے کہ کیا آئین کے ایک آرٹیکل میں آنکھیں بند جبکہ آئین کے دوسر ا آرٹیکل کھولنا ہے اس پر سپریم کورٹ فیصلہ کرے گی ۔ ڈپٹی اسپیکر کا عدم اعتماد کی تحریک پر پہنچنا کہ عدم اعتماد کی تحریک نہیں بنتی تو وہ کونسا میٹریل تھا ڈاکٹر بابر اعوان نے وہ میٹریل پیش نہیں کرنا اگرچہ آپ بات کرناچاہتے ہیں تو ان کیمرہ بات کرلیں ،اس کا آنیوالا بنیادی میٹریل اٹارنی جنر ل یا وزیراعظم کے وکیل پیش کرینگے ۔

وہ تب پیش کرینگے جب عدالت اجاز ت دے گی ۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال میں استحکام آنا چاہئے کیونکہ ملک میں ڈالر کی قیمت 186تک پہنچ گئی ہے اس کی وجہ معاشی استحکا م کا نہ ہونا ہے ملک میں ہم آہنگی کی صورتحال بڑھ رہی ہے اگر یہ معاملہ طویل ہوا تو سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی ملکی معاشی استحکام جو مشکل سے قابو میں آئی وہ بے قابو ہوجائیگی ۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا کیا مطالبہ ہے ان کی خواہش تھی کہ عمرا ن خان کی حکومت کا خاتمہ ہو اب حکومت ختم ہوگئی اور انتخابات کی باری ہے اب ان کی پٹیشن یہ ہے کہ حکومت صحیح طرح سے ختم نہیں ہوئی اسے دوبارہ بحال کریں ہم عدم اعتماد کی تحریک لائینگے پھر اس کا خاتمہ کرینگے ۔ ان تمام بے تکی باتوں پر اپوزیشن پھنسی ہوئی ہے میں اپوزیشن سے کہنا چاہتا ہوں کہ ملک کا بھی خیال کریں آپ کا صرف اپنے پاو¿ں پر ہی دیہان اور اسے آگے نہیں دیکھ رہے ۔ اگر ہم ملکی سیاسی استحکام کو بحال نہ کرسکے تو ملکی معیشت کو نقصان پہنچے گا اس لئے ہمیں جلد از جلد ملکی سیاسی استحکام کی جانب آنا چاہیئے

اپنا تبصرہ بھیجیں