واشنگٹن (عکس آن لائن)امریکہ میں پاکستانی سفیر مسعود خان نے دو ایٹمی ہمسایہ ممالک کے درمیان کسی قسم کے رابطے کی عدم موجودگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بات چیت کے لیے تیار ہے ، بھارت ماضی قریب سے مذاکرات سے گریزاں ہے،امریکہ اور خاص طور پر امریکی سول سوسائٹی نئی دہلی کو پاکستان کے ساتھ تمام دیرینہ مسائل، خاص طور پر جموں و کشمیر کے تنازعہ کو مذاکرات کی میز پر حل کرنے کے لیے اپنے اثر ورسوخ کا استعمال کرے ،افغانستان میں تحریک طالبان پاکستان کے ٹھکانوں کی وجہ سے دوطرفہ تعلقات میں اتار چڑھاؤہے،پاکستان کے خلاف کسی بھی شکل میں دہشت گردی برداشت نہیں کی جائے گی، پاکستان امریکہ کے ساتھ تذویراتی، سیاسی اور اقتصادی تعلقات کا خواہاں ہے،ہم ان مقاصد کے حصول کے لیے دو طرفہ سفارت کاری کیلئے کوشاں ہیں۔سیئٹل میں معروف ورلڈ افیئرز کونسل سے خطاب کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ امریکہ میں 10 لاکھ پاکستانیوں کی موجودگی جن کی اکثریت پیشہ ور افراد پر مشتمل ہے ، پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک مضبوط رشتہ اور مستقل رابطہ ہے۔
سفیر پاکستان نے پرتپاک استقبال پر ورلڈ افیئرز کونسل کی صدر اور سی ای او جیکی ملر اور ڈورسی اور وٹنی کے پارٹنر نیلسن ڈونگ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پروگرام کی میزبانی کے فرائض انجام دینے پر سفیر آصف چوہدری، سابق سفیر برائے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی میں بین الاقوامی پروگراموں کے نائب صدر کا بھی شکریہ ادا کیا۔پاک امریکہ تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے سفیر پاکستان مسعود خان نے اس امر پر زور دیا کہ پاک امریکہ تعلقات کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران دونوں ممالک نے تذویراتی استحکام، علاقائی سلامتی اور انسداد دہشت گردی میں تعاون جاری رکھنے کا واضح اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم تجارت، سرمایہ کاری، زراعت، صحت، تعلیم اور توانائی کے شعبوں میں قریبی تعلقات کو فروغ دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی امریکہ اور پاکستان دونوں کے لیے ایک مشترکہ چیلنج ہے اور پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے قابل انفراسٹرکچر کی تعمیر کے ضمن میں دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے کی بڑی گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ پاکستان اور امریکہ آنے والے سالوں میں بھی ایک دوسرے سے متعلق رہیں گے۔پاک امریکہ دو طرفہ تجارتی تعلقات کے فروغ اور ملک میں سرمایہ کاری کے لئے موافق ماحول پر بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ کوویڈ 19، خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں خاظر خواہ اضافہ اور حالیہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو نقصان پہنچا تاہم معیشت میں تیزی کے امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت کے بنیاد بہتر ہے اور ہم اسے جلد اپنی حالت پر لے آئیں گے ۔ ہم بین الاقوامی اقتصادی دھارے کا حصہ ہیں۔امریکی سرمایہ کاروں اور تاجر برادری کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے پاکستانی سفیر مسعود خان نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں ملک کی متاثر کن ترقی اور ملک کی 64 فیصد نوجوان آبادی جوکہ 30 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے کو ملک کا قیمتی اثاثہ قرار دیا۔
پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر سفیر نے دو ایٹمی ہمسایہ ممالک کے درمیان کسی قسم کے رابطے کی عدم موجودگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن بھارت ماضی قریب سے مذاکرات سے گریزاں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امریکہ اور خاص طور پر امریکی سول سوسائٹی نئی دہلی کو پاکستان کے ساتھ تمام دیرینہ مسائل، خاص طور پر جموں و کشمیر کے تنازعہ کو مذاکرات کی میز پر حل کرنے کے لیے اپنے اثر ورسوخ کا استعمال کرے۔پاکستان اور افغانستان تعلقات پر بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ افغانستان میں تحریک طالبان پاکستان کے ٹھکانوں کی وجہ سے دوطرفہ تعلقات میں اتار چڑھاؤہے۔ مسعود خان نے پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی شکل میں دہشت گردی برداشت نہیں کی جائے گی۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ افغانستان میں تمام متعلقین پر مشتمل جامع حکومت کا قیام، بچیوں اور خواتین کے حقوق کا تحفظ اور انسداد دہشت گردی پاکستان اور امریکہ دونوں کے مشترکہ مقاصد ہیں۔پاکستان میں حالیہ سیلاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ پاکستان کو گذ شتہ سال کے تباہ کن سیلاب کے تناظر میں عالمی برادری کی یکجہتی اور مدد کی صورت میں نوح کی کشتی کی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ رواں ماہ 09 جنوری کو جنیوا کانفرنس میں عالمی برادری کی جانب سے فراہم کردہ حمایت پر ہم عالمی برادری کے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے امریکہ کی جانب سے 100 ملین ڈالر کی اضافی امداد کے اعلان پر امریکہ کا شکریہ ادا کیا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی حکومت کی جانب سے سیلاب سے نمٹنے، فوڈ سیکیورٹی اور استعداد کار میں اضافے کے لیے ملک کو 100 ملین امریکی ڈالر کی امداد فراہم کی گئی ہے۔سفیر پاکستان نے اپنے کلمات کے اختتام پر حاضرین اور شرکاء سے کہا کہ وہ پاکستان پر اعتماد رکھیں، پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پربھروسہ کریں اور دونوں ملکوں اور انکی عوام کے درمیان بسا اوقات پیدا ہونے والی بدگمانیوں کو دور کرنے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ غلط فہمیوں کو حقیقی اور مثبت تاثرات سے بدلنا چاہیے۔