جماعت اسلامی

افغانستان ایک نازک اور فیصلہ کن دور سے گزر رہاہے،جماعت اسلامی

لاہور (عکس آن لائن)امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی صدارت میں ہونے والے جماعت اسلامی کی شوریٰ کے حالیہ اجلاس میں افغانستان ، فلسطینیوں پر اسرائیل جارحیت ، مصر میں اخوان المسلمون کے رہنماﺅں کو سزاﺅں ،مغرب اور مغربی میڈیا میں اسلام دشمن اور نفرت پر مبنی اقدامات بارے منظور کی گئی قرار داد میں کہاہے کہ افغانستان ایک نازک اور فیصلہ کن دور سے گزر رہاہے۔
آئندہ چند ہفتوں کے حالات و واقعات افغانستان کے مستقبل پر دور رس نتائج مرتب کریں گے۔ اس وقت اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ امریکی افواج کے انخلاءکے بعد جو حکومت قائم ہوگی وہ کن دستوری، قانونی اور نظریاتی بنیادوں پر ہوگی اور افغان قوم کو بحیثیت مجموعی کس حد تک قابل قبول ہوگی۔ ان باتوں کا انحصار بین الافغان مذاکرات کامیابی سے منعقد ہونے پر ہے۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ عسکری لحاظ سے طالبان مسلسل پیش قدمی کر رہے ہیں۔

امریکی انخلاءشیڈول کے مطابق 11 ستمبر تک ہونا ہے لیکن اس بات کا امکان ہے کہ یہ جولائی کے مہینے میں ہی مکمل ہو جائے۔ اگر اس دوران افغانوں کے درمیان کسی فارمولے پر اتفاق نہ ہوا تو افغانستان ایک بار پھر خانہ جنگی کی طرف جا سکتا ہے، جس کے نتائج نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان کے لئے بھی خطرناک ہوں گے۔ متعدد ممالک کی خفیہ ایجنسیاں اس خطے میں اپنے مقاصد کے لئے سرگرم عمل ھیں۔

جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوری کا یہ اجلاس افغان قوم کی آرزوو¿ں کے مطابق ایک اسلامی شناخت کے حامل، پر امن اور خوش حال افغانستان کے قیام کی تمام کاوشوں کی حمایت کرتا ہے۔ افغانستان میں قائم ہونے والے آئندہ حکومتی نظام میں زمینی حقائق کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔ہم گذشتہ چار دہائیوں کے دوران افغان قوم کی جانب سے اپنی آزادی اور اسلامی شناخت کے تحفظ کے لئے دی جانے والی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ یہ اجلاس پاکستان میں امریکی اڈوں کے قیام سمیت آئندہ بیرونی افواج کی ہر قسم کی عسکری مداخلت کو مسترد کرتاہے۔

البتہ افغانستان میں امن کے قیام اور افغانستان کی تعمیر و ترقی کے ساتھ نہ صرف اس خطے بلکہ پوری دنیا کا امن وابستہ ہے۔ جن ممالک نے افغانستان پر جنگ مسلط کی اور افغان عوام کا بے دریغ قتل کیا، انہیں اس جرم پر معافی مانگنی چاہیے اور افغانستان کی تعمیر نو کے لئے وسائل فراہم کرنے چاہئیں۔  

قرارداد میں اسرائیلی فوج کی جانب سے مسجداقصیٰ کی بے حرمتی کرنے اور فلسطینی مسلمانوں پر جنگ مسلط کرکے اس کو خاک و خون میں نہلانے کی پرزور مذمت کی گئی۔ غیرت مند فلسطینیوں نے گیارہ روزہ جنگ کے دوران فلسطین کی آزادی اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لیے تین سو جانوں کا نذرانہ پیش کیا، سینکڑوں افراد زخمی ہوئے، بہتر ہزار انسانوں کو گھربار چھوڑنا پڑا،بمباری اور راکٹ حملوں سے کروڑوں ڈالر املاک کا نقصان ہوا، ایک ہزار سے زائد عمارتیں اور چار ہزار مکانات تباہ ہوئے۔

پوری پاکستانی قوم فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی قیادت اور اہل غزہ کو آزادی¿ فلسطین کی جدوجہد میں تاریخی قربانیاں دینے پر سلام پیش کرتی ہے۔ اہل غزہ نے بالخصوص اور پوری فلسطینی قوم نے بالعموم اپنے اتحاد کو برقرار رکھتے ہوئے جس بے مثال جذبہ¿ حریت کا مظاہرہ کیا وہ تاریخ میں سنہرے حروف سے رکھا جائے گا۔ ہم مسجد اقصیٰ اور شیخ جراح کی حفاظت کے لیے کی جانے والی سیاسی جدوجہد اور غزہ اور فلسطین کے دفاع کے لیے کی جانے والی مزاحمت کرنے والے تمام افراد اور تنظیموں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

یہ اجلاس دنیا بھر کے انصاف پسند انسانوں کی تحسین کرتا ہے جنہوں نے بلا تفریق رنگ و نسل اسرائیلی جارحیت کی مذمت اور فلسطینیوں کی جدوجہد کی حمایت کی۔ یہ اجلاس اقوام عالم سے بالخصوص اور اسلامی حکومتوں اور اسلامی تحریکات سے بالعموم مطالبہ کرتا ہے کہ تباہ حال غزہ کی تعمیر نو کے لیے بھرپور اقدام کریں تاکہ اہل غزہ اپنے گھروں میں دوبارہ آباد ہوں۔ اجلاس تمام مسلمان حکومتوں سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ مسلمان عوام کی آرزووں کے مطابق فلسطین کی آزادی کی جدوجہد میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور اسرائیل کے ناجائز تسلط کو کسی قسم کا قانونی جواز فراہم کرنے سے اجتناب کریں۔

مجلس شوریٰ کے اجلاس میں مغربی ممالک اور مغربی میڈیا میں اسلام دشمن اور اسلام سے نفرت پر مبنی اقدامات کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جانبدار ذرائع ابلاغ اور اسلام دشمن حکومتوں اور اداروں نے مسلمانوں کے خلاف ایسی فضا پیدا کردی ہے کہ مسلمان اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھنے لگے ہیں۔

اونٹاریو کینیڈا میں چار پاکستانی نژاد کینیڈین مسلمانوں کا قتل اسلاموفوبیا یک تازہ ترین مثال ہے، اس خون ناحق کی جماعت اسلامی پاکستان پرزور مذمت کرتی ہے،یہ اجلاس مرحومین کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتا ہے۔ کینیڈا کی حکومت اور عوام کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے نفرت، تعصب اور اسلام دشمنی کے تمام اقدامات کی پرزور مذمت کی، جماعت اسلامی پاکستان کا یہ اجلاس مغربی دنیا اور امریکا و کینیڈا کی حکومتوں اور اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ عملی اقدامات کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کام کرنے والے افراد اور اداروں کا محاسبہ کیا جائے۔ اجلاس نے مسلمان ممالک کی حکومتوں کی جانب سے اسلاموفوبیا کے خلاف ایک متفقہ لائحہ عمل اور بھرپور کردار کا مطالبہ کیا ہے۔

مجلس شوریٰ نے اخوان المسلمون کے کئی رہنماو¿ں کے لیے سزائے موت برقرار رکھنے اور اکتیس سرکردہ کارکنان کے لیے سزائے عمر قید کی پرزور مذمت کی اور اقوام عالم، مصر کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مصر کی اخوان المسلمون کے کارکنان سمیت انسانی حقوق اور سیاسی آزادیوں کے لیے کام کرنے والے تمام افراد کے انسانی حقوق بحال کیے جائیں،سزایافتگان کے لیے عام معافی کا فی الفور اعلان کیا جائے اور انسانی بنیادی حقوق کے اقوام متحدہ کے چارٹر پر من و عن عمل کرنے کی مثال پیش کی جائے ، ہزاروں بے گناہ قیدی فوری رہا کیے جائیں تاکہ مصر کے عوام بھی امن و امان کی زندگی گزار سکیں۔

پرامن سیاسی جدوجہد ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ مصری عوام یہ حق رکھتے ہیں کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے حکمرانوں کا انتخاب کرسکیںاور انہیں اقتدار سے معزول کرسکیں۔ ہم انسانی حقوق کی ان بین الاقوامی تنظیموں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے مصر میں انسانی حقوق کے لیے کوشاں کارکنان کو دی جانے والی وحشیانہ سزاو¿ں کے خلاف آواز اُٹھائی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں