لاہور (نمائندہ عکس)سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کی دھمکی کے بعد اس منصوبے کیلئے حمایت حاصل کرنے اور اس پر عمل درآمد میں تاخیر کے پیش نظر صورتحال اس کے برعکس نظر آرہی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی جانب سے معاملے پر عمران خان کی غیر مشروط اور غیر متزلزل حمایت کے موقف میں اب بظاہر کچھ لچک دکھائی دینے لگی ہے۔
پرویز الٰہی کہہ چکے ہیں کہ پنجاب اسمبلی رمضان کے بعد اپریل تک فعال رہے گی جبکہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی، پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد تحلیل کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق پنجاب میں پی ٹی آئی کی اتحادی مسلم لیگ (ق) اپنی حکومت کو توانا کرنے اور صوبے میں اپنی جڑیں مزید مضبوط کرنے کے لیے مصروف ہے، دوسری جانب پی ٹی آئی میں بھی بظاہر کچھ دراڑیں نظر آرہی ہیں کیونکہ بہت سے ارکان صوبائی اسمبلی، پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کے حامی نہیں ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ چوہدری پرویز الہٰی کے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہاتھ ملانے اور افواہوں کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی کے عہدہ کی پیشکش قبول کرنے کی صورت میں امکان ہے کہ مذکورہ ارکان اسمبلی وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے بھی غیر حاضر ہوجائیں گے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے خلاف اور پی ٹی آئی کے اراکین صوبائی اسمبلی کو ان کے متعلقہ حلقوں میں منافع بخش ترقیاتی فنڈز دینے کیلئے بھرپور کوششیں شروع کر دی ہیں۔چوہدری پرویز الٰہی کیمپ میں شامل افراد سابق وزیر اعظم عمران خان کی سیکیورٹی کے مسئلے کی جانب بھی توجہ دلا رہے ہیں، ان کا موقف ہے کہ عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا میں محفوظ ہیں کیونکہ یہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، اسمبلیاں تحلیل کرنے کی صورت میں ان سے یہاں حاصل تحفظ بھی چھن جائے گا۔ذرائع کے مطابق عمران خان نے اپنے خلاف درج مختلف مقدمات میں گرفتاری کے خوف سے اسلام آباد، سندھ اور بلوچستان میں اپنی نقل و حرکت روک دی ہے، عمران خان کی سیکیورٹی پر پرویز الٰہی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے۔پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا کہ دوسری جانب پرویز الٰہی بڑے پیمانے پر ترقیاتی کاموں اور گجرات ڈویژن سمیت نئے اضلاع کی تشکیل کے ذریعے خاموشی سے پنجاب کی سیاست میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے اور پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کو راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق عمران خان کی جانب سے 26 نومبر کے اعلان کے بعد اسمبلیوں کی تحلیل میں تاخیر کرنے کا فیصلہ اب الٹا ثابت ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔