اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ کا اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں کے بلڈ ٹیسٹ کا حکم

اسلام آباد(عکس آن لائن ) چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے بعد سزائے موت کے بیمار قیدی کی طبی بنیاد پر ریلیف کی درخواست پر اڈیالہ جیل کے تمام قیدیوں کے بلڈٹسٹ کا حکم دیتے ہوئے کہا نوازشریف کے لیے میڈیکل بورڈ بنایا جا سکتا ہے تو دیگر قیدیوں کے لیے کیوں نہیں؟۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اڈیالہ جیل میں سزائےموت کےبیمارقیدی کی درخواست پر خصوصی سماعت ہوئی ، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی۔اڈیالہ جیل کے پولیس افسران ، ڈاکٹرز ، سیکرٹری وزارت انسانی حقوق اور سیکرٹری صحت عدالت میں پیش ہوئے ، دونوں سیکرٹریزقیدی خادم حسین کی درخواست پرجواب جمع کرائے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے خود اڈیالہ جیل کا دورہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا آئندہ جمعے کو میں خود اڈیالہ جیل جاں گا، قیدیوں کوحقوق کی فراہمی وفاق کی ذمےداری ہے، جہاں مرضی ہوتی ہے میڈیکل بورڈ بنایاجاتا ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے لیےمیڈیکل بورڈبنایا جا سکتا ہے تو دیگرقیدیوں کے لیےکیوں نہیں، آپ کو معلوم ہے جیلوں میں کرپشن کیسے ہو رہی ہے۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کیاریاست کوقیدیوں کی حالت زارپراڈیالہ جیل کے حکام نے خط لکھا؟ وفاق چاروں صوبوں میں قیدیوں پررپورٹ جمع کرائے، اڈیالہ جیل کے قیدیوں کوصحت کی بہترین سہولت فراہم کی جائے۔چیف جسٹس نے کہا ایسے قیدی بھی ہیں جوبعدمیں باعزت بری ہو جاتے ہیں، تمام قیدیوں کےبلڈٹسٹ کیےجائیں، قیدیوں کےبیمار ہونے کا انتظار نہیں کیا جائے ، بیماری سےپہلے تمام ضروری ٹیسٹ کیے جائیں۔بعد ازاں ہائی کورٹ نے سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں