اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فردوس عاشق اعوان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست نمٹادی

اسلام آباد(عکس آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست احکامات کے ساتھ نمٹادی، درخواست ایکسل لوڈ کے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر دائر کی گئی ۔جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے خلاف ایکسل لوڈ کے عدالتی حکم عدولی پر درخواست کی سماعت ہوئی ، سماعت ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔

وکیل نے بتایا عدالت نے ایکسل لوڈ پر عمل در آمد معطل کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف حکم امتناعہ جاری کیا تھا ، جس پر جسٹس میاں گل حسن کا کہنا تھا ایکسل لوڈ کے معاملے پر قانون پر عمل کیا جائے، جس کے بعد عدالت نے احکامات کے ساتھ درخواستیں نمٹادیں۔فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین عدالت کی ایک اور درخواست دائر کی گئی تھی ، درخواست ایکسل لوڈ کے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر دائر کی گئی ، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عدالت نے ایکسل لوڈ پر عمل درآمد معطل کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف حکم امتناع جاری کیا، فردوس عاشق اعوان نے ٹویٹ میں کہاکہ وزیراعظم نے ایم نائن موٹروے پر ایکسل لوڈ پر عمل درآمد روک دیا، ان کی ٹویٹ عدالتی حکم کی صریحا خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت کی حکم عدولی کرنے پر فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔یاد رہے اس سے قبل بھی توہین عدالت کیس میں معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے غیرمشروط معافی مانگی تھی ، جسے عدالت نے قبول کرلی تھی اور نیا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔بعد ازاں فردوس عاشق اعوان نے جواب اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرایا تھا ، جس میں پھر معافی مانگتے ہوئے کہا تھا خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتی ہوں، پاکستان کی ہر عدالت اور جج کا احترام کرتی ہوں، عدلیہ کی آزادی پریقین ہے، نواز شریف کی اپیل پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کی۔

جس پر عدالت نے فردوس عاشق اعوان کی غیر مشروط معافی مسترد کردی تھی اور ان کے خلاف کیس وفاقی وزیر غلام سرور کیس کے ساتھ منسلک کردیا تھا۔خیال رہے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت منظور ہونے کے بعد فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف کو ریلیف دینے کے لیے شام کو خصوصی طور پر عدالت لگائی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں