اسلام آ باد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کا عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا نام اسٹاپ لسٹ سے نکالنے کا حکم

اسلام آ باد (نمائندہ عکس ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا نام اسٹاپ لسٹ سے نکالنے کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکوٹ نے اعظم خان کو پبلک اکاونٹس کمیٹی کے بلانے پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ان کا نام اسٹاپ لسٹ سے نکالنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے سابق وزیرِ اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کرنے کیخلاف کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت یہ نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کیا گیا؟، پبلک اکانٹس کمیٹی کا ایک مخصوص کردار ہے۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ جب یہ عدالت کوئی غیرقانونی کام نہیں کر سکتی تو کوئی بھی نہیں کر سکتا۔پبلک اکانٹس کمیٹی اعظم خان کا نام اسٹاپ لسٹ میں کیسے ڈال سکتی ہے؟ چیف جسٹس نے کہا یہ عدالت پہلے بھی کہہ چکی کہ ا سٹاپ لسٹ کے پیچھے کوئی قانون موجود نہیں۔ اعظم خان سرکاری افسر ہیں وہ کونسا بھاگ کر جا رہے ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ پبلک اکانٹس کمیٹی نے اعظم خان کو کس معاملے میں طلب کیا تھا؟ کیا طیبہ گل کیس کے دیگر ملزمان کا نام بھی اسٹاپ لسٹ میں ڈالا گیا؟ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پبلک اکانٹس کمیٹی نے مالم جبہ کیس میں نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا کہا۔ چیف جسٹس نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ جسٹیفائی کریں کہ اسٹاپ لسٹ کیا چیز ہے؟، پی این آئی ایل کا کوئی لیگل اسٹیٹس نہیں، ایسی کوئی وجہ نہیں کہ نام پی این آئی ایل میں شامل کیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ اعظم خان کی 8 ستمبر کو روانگی اور 25 ستمبر سے پہلے واپسی ہے، ان کی آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگائی جاسکتی۔ وکیل اعظم خان نے سوال کیا کہ کیا ان کو بلانا صرف شرمندہ کرنا ہے یا واقعی کچھ پوچھنا ہے؟ عدالت نے کہا کہ اعظم خان کو اگر پارلیمنٹ میں طلب کیا گیا تھا تو انہیں جانا چاہیے تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں