سامح شکری

اسرائیل کا رویہ پورے خطے کو خطرات کی طرف گھسیٹ رہا ہے، مصر

بنجول(عکس آن لائن)مصر نے کہا ہے کہ خطے اور بحیرہ احمر میں موجودہ کشیدگی کی توسیع اس بات کا اچھا اشارہ ہے کہ امن کو مسترد کرنے والا اسرائیلی طرز عمل پورے خطے کو غیر معمولی خطرات میں گھسیٹ لے گا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق منعقدہ اسلامی سربراہی کانفرنس کے دوران اپنے خطاب میں مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے کہا کہ ان کا ملک غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور فلسطینی کاز کے لیے کی جانے والی مساعی پر اسلامی تعاون تنظیم کے کردار کو سراہتا ہے۔

انہوں نے خاص طور پر ریاض سربراہی اجلاس کے دوران تشکیل دی جانے والی عرب اسلامی وزارتی کمیٹی کی انتھک کوششوں کے ذریعے فلسطینی عوام کے خلاف غیر منصفانہ جارحیت کو روکنے کے لیے کوششوں کو مکمل کرنے اور کام کو تیز کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ان محوروں میں سے ایک اہم ترین محور سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے دبائو ہے، جس میں ایک خونریز جارحیت میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے کیونکہ غزہ میں 34000 سے زائد عام شہری، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں مارے جا چکے ہیں۔

شکری نے اس بات پر زور دیا کہ مصر فلسطینی علاقے رفح پر اسرائیل کے حملے کے خلاف سخت انتباہ کرتا ہے جو کہ تقریبا ڈیڑھ ملین بے گھر فلسطینیوں کی آخری پناہ گاہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مصر نے غزہ کو امداد کا سب سے بڑا حصہ فراہم کیا۔شکری نے کہا کہ اسلامی یکجہتی اور مصر کی جانب سے رفح کراسنگ کھولنے کے باوجود اسرائیل غزہ کے لوگوں کا محاصرہ اور انہیں اجتماعی سزا دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور امداد کی محفوظ، تیز رفتار اور پائیدار رسائی میں غیر قانونی رکاوٹیں ڈالتا ہے۔

مصری وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2720 پر عمل درآمد اور پٹی میں انسانی امداد کی فوری اور غیر مشروط فراہمی کے لیے غزہ میں اقوام متحدہ کیساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے مغربی کنارے اور غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے ذریعے فلسطینی کاز کو ختم کرنے کے حربوں کے خلاف فیصلہ کن موقف اختیار کرنے پر زور دیا۔

مصری وزیر خارجہ نے کہا کہ خطے میں دیر پاامن کے حصول کے لیے مشرقی بیت المقدس اور چار جون 1967 کی سرحدوں پر مشتمل ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ دہرایا۔