مقبوضہ بیت المقدس(عکس آن لائن)اقوام متحدہ کے مرکز برائے انسانی حقوق’اوچا’ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران اسرائیلی حکام نے فلسطینیوں کی 24 املاک مسمار کریں۔ اسرائیلی حکام نے دعوی کیا ہے کہ یہ املاک فلسطینیوں نے غیر قانونی طور پرتعمیر کی تھیں اور ان کی تعمیر کے لیے اجازت نہیں لی گئی تھی۔میڈیارپورٹس کے م طابق شہری تحفظ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں پانچ جنوری سے 18 جنوری کے دوران فلسطینیوں کی املاک کی مسماری شامل ہے۔ مکانات کی مسماری کے نتیجے میں 34 فلسطینی بے گھر ہوئے اور 70 بالواسطہ طور پر متاثر ہوئے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران اسرائیلی فوج نے 161 بار فلسطینی علاقوں میں چھاپے مارے اور 157 فلسطینیوں کو گرفتار کیا۔
ان میں 33 چھاپہ مار کاررائیاں مشرقی بیت المقدس میںکی گئیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے پرتشدد حملوں کے نتیجے میں 14 بچوں سمیت 79 فلسطینی زخمی ہوئے۔ ان میں سے 69 فلسطینی غرب اردن میں المغیر، دیر جریر اور شمالی غرب اردن میں قلقیلیہ کے نواحی علاقے کفر قدوم میں ہونے والی جھڑپوں میں زخمی ہوئے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران اسرائیلی حکام نے فلسطینیوں کے 1370 قیمتی اور پھل دار درخت کاٹے جب کہ فلسطینی شہریوں کے 237 مویشی قبضے میں لیے گئے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2020 کے دوران اسرائیلی فوج اور آباد کاروں نے فلسطینیوں کے 4 ہزار 164 قیمتی اور پھل دار درخت کاٹے۔ سال 2019 کے دوران فلسطینی کاشت کاروںکو صہیونی حکام کی طرف سے 50 ہزار شیکل کے جرمانے کیے گئے۔