نگران وزیر خارجہ

اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا، پاکستان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، نگران وزیر خارجہ

اسلام آباد(عکس آن لائن)نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطین کے غریب عوام کی نسل کشی کررہا ہے ، غزہ میں لوگوں کے پاس پانی ہے نہ خوراک ہے، غزہ کے گھیراؤ کی مذمت کرتے ہیں،اسرائیل فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کا احترام کرے، پاکستان کی فلسطین کے حوالے سے پوزیشن ماضی سے پیوستہ ہے، موقف کوئی تبدیلی نہیں آئی ،ہم فلسطین کو فوری انسانی امداد فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں،

اسرائیل تاحال فلسطینیوں تک امداد پہنچانے کی اجازت نہیں دے رہا، اس حوالے سے مصری حکام سے رابطے میں ہیں،او آئی سی کا خصوصی اجلاس 18 اکتوبر کو جدہ میں ہوگا جس میں بحیثیت وزیر خارجہ پاکستان شرکت کروں گا، سی پیک کو سلو ڈاؤن نہیں کیا جائیگا،نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ چینی صدر کی دعوت پر دورہ کر رہے ہیں، ملاقات میں چینی قیادت سے باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال ہو گا، ہمارے افغانستان کے ساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں۔ اتوار کویہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جلیل عباس نے کہا کہ فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں، فلسطین میں بہت افسوسناک صورتحال چل رہی ہے، وہاں لوگوں کے پاس کھانا، پانی نہیں ہے، فلسطین میں خواتین بچے، محفوظ نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 70سال سے اسرائیل نے فلسطین میں جبری قبضہ کیا ہوا ہے، اسرائیل کی ظلم و بربریت پاکستان کیلئے ناقابل قبول ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل غزہ کے نہتے شہریوں پر بمباری کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم غزہ کی غیر قانونی ناکہ بندی کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کو عالمی قوانین کی پابندی کرنی چاہیے، اسرائیل فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کا احترام کرے۔جلیل عباس نے کہا کہ 18 اکتوبر کو او آئی سی کا ہنگامی اجلاس جدہ میں ہوگا، پاکستان کی طرف سے میں اجلاس کی نمائندگی کروں گا۔انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے اِس اجلاس کا واحد ایجنڈا یہی ہے کہ کس طرح اسرائیلی مظالم کو روکا جائے، فلسطینیوں کے حقوق کا کس طرح تحفظ کیا جائے، سیز فائر کس طرح کروایا جائے اور انتہائی ضروری انسانی امداد کس طرح وہاں پہنچائی جائے۔

نگران وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا، پاکستان مطالبہ کرتا ہے کہ فلسطین کی حق خود ارادیت کی حمایت کرنی چاہیے، پاکستان 1967 کے پہلے کے بارڈرز کی حمایت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ او آئی سی اجلاس تمام حوالوں سے بہت بہترین فارم ہے، او آئی سی اجلاس کا مقصد تمام ممالک کا اسرائیل کے حوالے سے واضح مو قف لینا ہے۔جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہم فلسطین کو فوری انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں، اسرائیل تاحال فلسطینیوں تک امداد پہنچانے کی اجازت نہیں دے رہا۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مصری حکام سے رابطے میں ہیں، دورہ سعودی عرب کے دوران خود وہاں کے ہم منصب سے ملاقات کروں گا۔

ایک سوال کے جواب میں نگران وزیر خارجہ نے کہاکہ سعودی عرب مشرق وسطیٰ، مسلم امہ اور خطے میں انتہائی اہم ملک ہے، پاکستان اورسعودی عرب تمام اہم امور پر انتہائی اہم مشاورت کا حصہ رہتے ہیں، پاکستان کا اقتصادی،اسٹریٹجک اور دفاعی سطح پر بھی سعودی عرب کے ساتھ کلیدی تعاون جاری ہے۔جلیل عباس جیلانی نے وزیراعظم کے دورہ بیجنگ کے بارے میں بتایا کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ چینی صدر کی دعوت پر دورہ کر رہے ہیں، ملاقات میں چینی قیادت سے باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال ہو گا۔

انہوں نے بتایا کہ نگران وزیراعظم کی دورہ چین کے موقع پر عالمی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں ہوں گی، زراعت، گرین انرجی اور دیگر امور پر یادداشت کے معاہدوں پر دستخط بھی ہوں گے، مختلف شعبوں میں مزید تعاون کے امکانات کا جائزہ بھی لیا جائے گا، وزیراعظم کے دورے سے چین اور پاکستان کے درمیان باہمی تعاون میں مزید اضافہ ہو گا۔نگران وزیر خارجہ نے کہاکہ دو روز بیجنگ میں گزارنے کے بعد وزیراعظم سنکیانگ کا دورہ کریں گے جہاں وہ سنکیانگ یونیورسٹی سے بھی خطاب کے علاوہ کاروباری افراد سے ملاقاتیں بھی کریں گے، وزیراعظم جمعہ کی نماز بھی سنکیانگ کی مسجد میں پڑھیں گے۔

نگران وزیر خارجہ نے کہاکہ چین کے ساتھ سی پیک پر بات چیت چل رہی ہے، سی پیک معاملے پر سکیورٹی کے حوالے سے بیرونی وجوہات کی بنا پر مسائل ہیں تاہم اس کے باوجود سی پیک کو سلو ڈاؤن نہیں کیاجائے گا بلکہ پاک چین راہداری منصوبے کو تیزی کے راستے پر ڈالا جائے گا۔افغانستان سے متعلق سوال پر جلیل عباس جیلانی نے کہاکہ ہمارے افغانستان کے ساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں، ہمیں زلزلے کے بعد افغانستان نے ضروریات کا بتایا تھا، بعد میں افغانستان نے بتایا کہ ان کی ضروریات اندرونی طور پر پوری ہو گئی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں