قاہرہ(عکس آن لائن)اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اسرائیل انسانی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرے اور ان چیک پوسٹوں کو ختم کرے جو امدادی سامان کی ترسیل کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق قاہرہ میں مصری وزیر خارجہ سامح شکری کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ غزہ کے لوگوں کے لیے امداد کی فراہمی انتہائی ضروری ہے۔ گوتریس نے اپنے اس مطالبہ کو دہرایا کہ غزہ میں لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو بچانے اور ان کے مصائب کم کرنے کے لیے فوری جنگ بندی کی جائے۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ غزہ کے لوگوں کے لیے جن میں بطور خاص فلسطینی بچے، فلسطینی عورتیں شامل ہیں غزہ کی صورتحال ایک خوفناک خواب بن چکی ہے۔ اس کا تدارک ضروری ہے۔انتونیو گوتریس نے غزہ میں انسانی بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ غزہ میں قحط لانے، اسے فتح کرنے اور اس پر موت کے سائے جاری رکھنے کے گھوڑے سرپٹ دوڑ رہے ہیں۔ انہیں کی وجہ سے 24 لاکھ کی آبادی مکمل تباہی کے دہانے پر ہے۔
شہری انفراسٹکچر تباہ کر دیا گیا ہے اور انسان بھوکوں مرنے کے لیے چھوڑ دیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا یہ تسلیم کرتی ہے کہ بندوقوں کو خاموش کرانے اور جنگ بندی کرانے کے لیے وقت گزرچکا ہے۔ تاہم اب بھی انسانی بنیادوں پر فائر بندی ضروری ہے۔