اسلام آباد (این این آئی)احتساب عدالت میں سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کیخلاف نارووال سپورٹس سٹی ریفرنس میں نیب کے گواہ محسن رضا جعفری کا بیان قلمبند کرلیا گیا۔ پیر کو احتساب عدالت اسلام آباد کے جج سید اصغر علی نے سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کے خلاف نارووال سپورٹس سٹی کمپلیکس کرپشن ریفرنس کی سماعت کی۔
احسن اقبال اپنے وکیل ذوالفقار عباس نقوی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت استغاثہ کے گواہ محسن رضا جعفری کا بیان قلمبند کیا گیا، گواہ نے متعلقہ ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کردیا جسے عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا۔ گواہ محسن رضاجعفری کا بیان مکمل ہونے پر جج اصغر علی نے استفسار کیا کہ کیا نیب کا گواہ موجود ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ کہ اگلا گواہ موجود ہے تاہم تیاری کیلئے تھوڑا وقت چاہیے، عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے نارووال سپورٹس سٹی ریفرنس کی سماعت 14 جون تک ملتوی کردی۔
سماعت کے بعد کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ پھر جھوٹے ریفرنس کی ایک اور پیشی میں نے کاٹی ہے،نارووال سپورٹس سٹی راولپنڈی رنگ روڈ کی طرح کا منصوبہ نہیں ہے،ریفرنس ہے کہ نارووال میں منصوبہ کیوں بنایا، کیا نارووال بھارت میں ہے۔ انہوںنے کہاکہ ریاست کسی علاقے کو ترقیاتی کام سے نکال نہیں سکتی۔ انہوںنے کہاکہ کرتار پور منصوبہ تمام قواعد و ضوابط کے خلاف بنایا گیا،کیا نیب میں جرات ہے کہ وزیراعظم اور وزیر منصوبہ بندی کے خلاف کرتار پور منصوبہ خلاف قواعد بنانے پر ریفرنس بنائے۔
انہوںنے کہاکہ چیئرمین نیب بڑھکیں مارتے ہیں کہ کیس دیکھتے ہیں فیس نہیں دیکھتے،عمران خان نے کابینہ سے سترہ ارب روپے کا این آر او حاصل کر لیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ منصوبے کی تعمیر کے بعد کابینہ سے اسکی اپروول لی جا رہی ہے،اگر اس منصوبے کا ٹینڈر ہوتا تو کم از کم پانچ ارب کی بچت ہو سکتی تھی۔
انہوںنے کاہکہ نیازی صاحب آپکی حکومت جانے والی ہے ڈول رہی ہے،آپ سے حکومت چلی نہیں اور آپ نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا ہے ،عمران خان کی حکومت نے خارجہ پالیسی کو تباہ کر دیا ہے،تین سالوں میں آپ نے مافیاز کو پالا، یہ حکومت مافیاز کی حکومت ہے ان سے کیسے لڑ سکتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کو اپنا انجام نظر آ رہا ہے، ضمنی انتخابات میں ہار کے بعد عمران خان کو اپنی شکست نظر آ رہی ہے،حکومتی مشیر کہہ رہے ہیں کہ معیشت ٹیک آف کر گئی،اگر مہنگائی کا ٹیک آف کرنا معیشت کا ٹیک آف کرنا ہے تو آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں