لاہور(عکس آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کردی،عدالت نے حمزہ شہباز کے وکیل سے استفسار کیا کہ ان پیسوں کا سورس بتا دیں، ہم نے سیدھا سوال پوچھا ہے کہ آپ ان پیسوں کا سورس بتا دیں، آپ ابھی تک مطمئن نہیں کرسکے کہ ان پیسوں کا سورس کیا ہے،
آپ کی ساری باتیں ہم مان لیں تو منی لانڈرنگ کا قانون ہی ختم ہوجائے گا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔حمزہ شہباز کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ انکم ٹیکس ریٹرن میں ہر چیز بتا دی ہے اور ایف بی آر ریکارڈ میں تمام تفصیلات درج ہیں، انکم ٹیکس کے حوالے سے سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ موجود ہے، لارجر بنچ کے فیصلے کے تناظر میں حمزہ شہباز پر ان کا اطلاق نہیں ہوتا۔نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ ملزم کے والد دو مرتبہ وزیر اعلی رہے، 2000 میں اس فیملی کے اثاثہ جات 6 کروڑ تھے، 2009 میں 68 کروڑ ہوئے، 2008 تک ذاتی اکانٹ میں رقم آتی رہی،
2018 میں یہ رقم 417 ملین ہوگئی، اس کے بعد یہ رقم بہن بھائی اور والدہ کے اکاونٹ میں آتی رہی۔عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ کیس میں اب تک کتنے ملزمان ٹریس ہوئے اور جو پیسہ آیا ہے وہ ڈائریکٹ اکانٹ میں آیا ہے؟ اس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ جی یہ تمام پیسہ ذاتی اکانٹ میں آیا ہے۔عدالت نے حمزہ شہباز کے وکیل سے استفسار کیا کہ ان پیسوں کا سورس بتا دیں، ہم نے سیدھا سوال پوچھا ہے کہ آپ ان پیسوں کا سورس بتا دیں، آپ ابھی تک مطمئن نہیں کرسکے کہ ان پیسوں کا سورس کیا ہے، آپ کی ساری باتیں ہم مان لیں تو منی لانڈرنگ کا قانون ہی ختم ہوجائے گا۔بعد ازاں عدالت نے حمزہ شہباز کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد لیگی رہنما کی آمدن سے زائد اثاثہ جات میں ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ رمضان شوگر ملز کیس میں حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کرچکی ہے۔