اسد عمر

آرٹیکل 63 اے کے میں نااہلی کی سزا کی مدت کا تعین نہیں ،منحرف اراکین کو تاحیات نااہل ہونا چاہیے ،اسد عمر

اسلام آباد (نمائندہ عکس)پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ آرٹیکل 63 اے کے میں نااہلی کی سزا کی مدت کا تعین نہیں ،منحرف اراکین کو تاحیات نااہل ہونا چاہیے ، چاہتے ہیں پاکستان کا سیاسی نظام مستحکم ہو اور جو پارٹی کے نام پر ووٹ لے کر اسمبلی جاتے ہیں وہ امانت میں خیانت نہ کریں، الیکشن میں 89روز رہ گئے ہیں ، ہم ٹکٹ دینے جارہے ہیں ،ہمیں آئین کے درس دیے جارہے ہیں، پتا نہیں آئین کی وہ کون سی شق ہے جس میں لکھا ہوا ہے حرام کا پیسہ دے کر لوگوں کی وفاداریاں خرید سکتے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا کہ ہم نے پارٹی سے منحرف اراکین کو نوٹس جاری کیا تھا، ان میں سے کچھ اراکین نے جواب دیا جبکہ کچھ نہیں دیا، جنہوں نے جواب دیا ان کا جواب بھی تسلی بخش نہیں تھا۔

انہوںنے کہاکہ منحرف اراکین سے متعلق آئین کے آرٹیکل 63 اے میں واضح لکھا ہوا ہے کہ پارٹی کے سربراہ کو یہ نظر آئے کہ کوئی رکن منحرف ہوگیا ہے تو اس کے خلاف اسپیکر کے پاس ریفرنس دائر کیا جاتا ہے پھر وہ الیکشن کمیشن بھیج دیا جاتا اور الیکشن کمیشن اس پر فیصلہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر فلور کراسنگ کی جاتی ہے تو آئین کے تحت رکن کو نااہل کردیا جاتا ہے، لیکن آئین میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ اس کی سزا کتنے عرصے تک ہوگی، اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر چکے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ یہ نا اہلی تاحیات نااہلی ہونی چاہیے تاکہ پاکستان کا سیاسی نظام مستحکم ہو اور جو پارٹی کے نام پر ووٹ لے کر اسمبلی جاتے ہیں وہ امانت میں خیانت نہ کریں۔

انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم پاکستان نے تحریک انصاف کے مرکزی پارلیمانی ووٹ کا اجلاس طلب کیا ہے اس کا اجلاس (آج) منگل کو ہوگا اور ہم اب ٹکٹ دینے جارہے ہیں، الیکشن میں 89 روز رہ گئے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وہ لوگ جو تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے اپنی تیاری مکمل کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں آئین کے درس دیے جارہے ہیں، پتا نہیں آئین کی وہ کون سی شق ہے جس میں لکھا ہوا ہے کہ آپ پیسہ دے کر بلکہ حرام کا پیسہ دے کر لوگوں کی وفاداریاں خرید سکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ پہلے تو ہمارے اراکین قومی اسمبلی ہمیں براہِ راست بتا رہے تھے کہ انہیں پیسوں کی پیش کش کی گئی ہے لیکن گزشتہ روز توایک صحافی نے بھی ٹوئٹ کی کہ پاکستان تحریک انصاف کی ایک منحرف خاتون رکن نے کہا کہ یہ سب باتیں تو آپ کی ٹھیک ہیں لیکن 23 کروڑ روپے سے میری زندگی اچھی گزر جائے گی۔جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی نے کہا کہ آئین کی تو دھجیاں اڑائی جاچکی ہیں، اس علاوہ پاکستان میں براہِ راست بیرونی سیاسی مداخلت بھی ہم دیکھی آئین اس کی اجازت ہرگز نہیں دیتا۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا بیانیہ یہ ہے کہ ایک نئے الیکشن کے ذریعے عوام کے پاس جانا چاہیے، جس طرح گزشتہ 24 گھنٹے میں ہم نے عوام کا جوش و ولولہ دیکھا تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام کہاں کھڑے ہوئے ہیں لیکن اس کا ایک آئینی طریقہ انتخابات ہی ہیں۔وفاقی و زیر اسد عمر نے کہا کہ امید ہے کہ عدالت بھی وہ ہی فیصلہ کرے گی جس سے ملک میں انتشار نہ پھیلے اور جو جمہوریت ہم نے بڑی مشکل سے حاصل کی ہے اس یہ پٹری پر ہی رہے۔انہوں نے کہا سیاسی جماعتوں کو بھی اس سے اتفاق کرنا چاہیے وہ سیاسی جماعتیں جو پورے ملک کو بتاتے رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کی مقبولیت ختم ہوگئی ہے، پی ٹی آئی کا ٹکٹ کوئی نہیں لے گا اب میدان میں آئیں، اور مقابلہ کریں اب میدان بھی حاضر ہے اور گھوڑا بھی، آئیں ہمارے ساتھ مقابلہ کریں، ڈر کیوں رہے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ جس پارٹی اور جس لیڈر کو عوام منتخب کرے گی، ہمیں عوام کا فیصلہ منظور ہوگا۔

ایاز صادق کے اجلاس کی صدارت کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب پر اسد عمر نے کہا کہ یہ بالکل کھلم کھلا غیر آئینی طریقہ کار تھا، یہ ہم نے نہیں کہا یہ سپریم کورٹ نے کہا ہے۔

انہوںنے کہاکہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے فوری بعد وزیر اعظم کی تجویز پر صدر نے اسمبلی تحلیل کردی تھی، اس کا مطلب یہ ہے کہ اب ہم اور دیگر اراکین قومی اسمبلی نہیں ہے، مجھے افسوس ہوا ایاز صادق خود ایک ذمہ دار شخص ہیں اور خود اسپیکر رہ چکے ہیں انہوں نے یہ کیا ہے۔اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد منحرف اراکین سے متعلق کارروائی پر اسد عمر نے کہا کہ یہ آئین کا حصہ ہے جس پر ہم عمل درآمد کر رہے ہیں، آئین میں لکھا ہے کہ اگر پارٹی کا سربراہ اس نتیجے پر پہنچے کہ اس کا کوئی رکن منحرف ہوچکا ہے تو وہ ریفرنس بھیج کر اسے نا اہل قرار دے سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں