لاہور(عکس آن لائن)نامور اداکار ہمایوں سعید نے کہا ہے کہ آج کے رائٹرز ایک سال میں چار چار پانچ پانچ ڈرامے لکھ رہے ہیں جس کے باعث زیادہ تر ڈراموں میں کرداروں کا کوئی مقصد نہیں ہوتا ، اسکرپٹ ہی سب سے اہم ہوتا ہے میں اور ندیم بیگ دونوں اچھے اسکرپٹ کا انتظار کررہے ہیں اگر میں اور ندیم ابھی کام نہیں کررہے تو اس کی وجہ یہی ہے کہ ہمارے پاس ڈراموں کے اچھے اسکرپٹ نہیں ہیں۔عالمی اردو کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے ہمایوں سعید نے کہا کہ پہلے ڈراموں میں کردار کا ایک مقصد ہوتا تھا جو اب نہیں ہوتا اب زیادہ تر کہانی اور ایونٹس پر زور ہوتا ہے ۔آج کل کے اسکرپٹ میں جس چیز کی کمی ہے وہ حسینہ معین جیسے سینئر رائٹرزکی کمی ہے یہی لوگ کرداروں کے ڈائیلاگ میں گہرائی ڈال سکتے ہیں آج کل 90 فیصد رائٹرز کے ڈائیلاگ میں گہرائی ہی نہیں ہوتی جبکہ ہمارے سینئرز کو اسی لیے وقت لگتا تھا کہ وہ اپنی تحریر پر بہت محنت کرتے تھے ۔انہوں نے بتایا کہ خلیل الرحمان قمر کی تحریر کردہ ان کی آنے والی فلم ”لندن نہیں جائوں گا ”کی 70 فیصد شوٹنگ مکمل ہوچکی ہے بس لندن میں ہونے والی عکس بندی ہی باقی رہتی ہے تاہم کرونا کے باعث فلمیں رکی ہوئی ہیں لیکن جب بھی سنیما کھلیں گے تو واپس فلم انڈسٹری ترقی کرے گی۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments
Recent Posts
- الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف
- پشاور ہائیکورٹ،علی امین گنڈاپور کی مقدمات تفصیلات فراہمی کیس پر تحریری فیصلہ جاری
- پیپلز پارٹی کا وفاقی حکومت کا حصہ بننے کا فیصلہ
- وزیرِ اعظم کا کام نہیں ہے کہ وہ گندم کی پیداوار دیکھے، انوار الحق کاکڑ
- جے یو آئی کا پی ٹی آئی کے بغیر حکومت مخالف تحریک چلانے کا فیصلہ