صدارتی آرڈیننس

کیا وزیراعظم کی مشاورت کے بغیر صدارتی آرڈیننس جاری ہوسکتا ہے، خواجہ سعد رفیق

لاہور(عکس آن لائن ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ کیا وزیراعظم کی مشاورت کے بغیر صدارتی آرڈیننس جاری ہوسکتا ہے، کشمیر پر ابھی تک حکومت نے او آئی سی کا اجلاس بلانا کیوں گوارا نہیں کیا ، 4 ہزار ارب قرضے بڑھے ہیں، کمپنیوں کو سوا 2 سو ارب چھوڑ دیا، کیا یہ انکا ذاتی پیسہ ہے، ہم نے آئین اور جمہوریت کی جنگ لڑی ہے، اسی بات پر ہمارے اوپر فرد جرم عائد کی گئی،خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کیا وزیراعظم کی مشاورت کے بغیر صدارتی آرڈیننس جاری ہوسکتا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کشمیر پر ابھی تک حکومت نے او آئی سی کا اجلاس بلانا کیوں گوارا نہیں کیا اور حکمران ٹیلی فون ڈپلومیسی کے ذریعے کشمیر پر حمایت حاصل کرنے کے دعوے کر رہے ہیں لیکن دوست ملکوں کے دورے نہیں کیے جا رہے۔سعد رفیق کا کہنا تھا 4 ہزار ارب قرضے بڑھے ہیں، کمپنیوں کو سوا 2 سو ارب چھوڑ دیا، کیا یہ انکا ذاتی پیسہ ہے، ہم نے آئین اور جمہوریت کی جنگ لڑی ہے، اسی بات پر ہمارے اوپر فرد جرم عائد کی گئی، حکومت عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے، محکمہ ریلوے کو دن رات لگا کر مستحکم کیا، موجودہ حکومت نے محکمہ ریلوے کا بیڑا غرق کر دیا، آئے روز ریلوے حادثات ہو رہے ہیں، کشمیر پر اے پی سی کیوں نہیں بلائی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں