اسلام آباد(عکس آن لائن) کراچی کی سماجی کارکن پروین رحمان قتل کیس میں سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو تحقیقات کےلئے مزید دو ماہ کا وقت دے دیا جبکہ سربراہ جے آئی ٹی سربراہ کو تحقیقات مکمل ہونے تک تبدیل نہ کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو سماجی کارکن پروین رحمان قتل کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس عمر عطاءبندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی جبکہ عدالت میں جوائنٹ انوسٹی گیشن کے سربراہ بابر بخت قریشی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت عدالت کی جانب سے سربراہ جے آئی ٹی بابر بخت قریشی سے استفسار کیا گیا کہ بتائیں آپ کس رینک کے افسر ہیں اس پر سربراہ جے آئی ٹی نے جواب دیا کہ میں ڈی آئی جی رینک کا افسر ہوں، عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ آپ کو ابھی تک تحقیقات میں کیا کامیابیاں ملی ہیں۔
عدالت میں سربراہ جے آئی ٹی نے تسلیم کیا کہ ان کی ٹیم کو اس کیس میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی ہے اور واقعہ میں زیادہ وقت گزرنے سے اب جیو فینسنگ بھی ممکن نہیں ہو سکتی۔ سربراہ جے آئی ٹی نے عدالت سے درخواست کی کہ عدالت مزید اڑھائی ماہ کا وقت دے تا کہ کسی نتیجے پر پہنچ سکیں۔ اس پر عدالت نے اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیئے کہ اس کیس میں 6سال پہلے ہی گزر چکے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کیا کر رہے ہیں۔ جسٹس عمر عطاءبندیال نے ریمارکس دیئے کہ لینڈ اور واٹر مافیا کے سامنے یہ ادارے بے بس نظر آ رہے ہیں اور جو لوگ خدمت خلق کرتے ہیں ان کو مافیا نے مار دیا ، کیا یہ مافیا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی دسترس سے باہر ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیا آپ یہی پیغام دے رہے ہیں، عدالت کی جانب سے جے آئی ٹی کو مزید دو ماہ کا وقت دے دیا گیا اور پہلی عبوری رپورٹ تین ہفتوں میں جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔ عدالت نے حکم دیا کہ جے آئی ٹی کے سربراہ کو تحقیقات مکمل ہونے تک ٹرانسفر نہ کیا جائے