واشنگٹن (عکس آن لائن)امریکہ میں متعین سفیر پاکستان مسعود خان نے کہا ہے کہ یو ایس ایڈ ( امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی) ،امریکی محکمہ خارجہ اور پاکستان ایسے منصوبوں کی تیاری کیلئے کام کر رہے ہیں جن سے عوام کو براہ راست فائدہ پہنچے گا اور موسمیاتی موافقت اور ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات میں کمی کے لیے ایک نیا پروگرام بھی شروع کیا جائے گا،امریکہ قابل تجدید ذرائع توانائی بالخصوص ہوا اور شمسی توانائی کی جانب منتقلی میں پاکستان کی مدد کر سکتا ہے۔سفیر پاکستان مسعود خان نے معروف امریکی تھنک ٹینک کوئنسی انسٹی ٹیوٹ فار ریسپانسبل سٹیٹ کرافٹ کے زیر اہتمام ”پاکستان کا موسمیاتی بحران دنیا کے لیے کیا معنی رکھتا ہے”
کے موضوع پر منعقدہ ایک ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قابل تجدید ذرائع کی جانب منتقلی موافقت اور نئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے ضمن میں انتہائی اہم ہے جس سے قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے موافق انفراسٹرکچر بنانے میں مدد ملے گی۔مسعود خان نے کہا کہ سیلاب کے بعد حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں ریکوری، آبادکاری اور تعمیر نو شامل ہیں۔ ان تینوں شعبوں میں زندگی اور ذریعہ معاش کی بحالی ، نئے اقتصادی مواقع پیدا کرنا،
سماجی تحفظ کو یقینی بنانا اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو شامل ہے۔سفیر پاکستان مسعود خان نے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی مددکے لیے 200 ملین امریکی ڈالرز کی فراہمی کے ساتھ ساتھ جنیوا میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے دوران سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے وسائل جمع کرنے کے ضمن میں اپنے اثر ور سوخ کا استعمال کرنے پر امریکی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔مسعود خان نے کہا کہ جنیوا کانفرنس کے دوران بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور عالمی بنکوں کی جانب سے ایسے منصوبوں کی ذمہ داری اٹھانے کا عزم کیا گیا ہے جن کا مقصد غربت کا خاتمہ اور صحت اور تعلیم جیسے اہم شعبوں میں نئے انفراسٹرکچر کی تعمیر ہے۔
سفیر پاکستان نیاس امید کا اظہار کیا کہ ان منصوبوں سے مسلسل وابستگی، عوام الناس کی سطح پر کمیونٹی کی شمولیت اور موثر نگرانی کے طریقہ کار سے ان پر تیزی سے عملدرآمد کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔سر دار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان کی وفاقی حکومت اور تمام صوبائی حکومتیں سیلاب کی امداد کے استعمال میں شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ پاکستان تعمیر نو اور بحالی کے لیے فراہم کی جانے والی مدد کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی انصاف کے لیے بین الاقوامی برادری کا منتظر ہے۔
مسعود خان نے امید ظاہر کی کہ سی او پی 27 کے دوران قائم کردہ ”لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ”کیلئے ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے مالی اعانت فراہم کی جائے گی جس سے مستقبل میں پاکستان جیسے ممالک کو تباہی سے بچایا جا سکے گا۔سفیر پاکستان مسعود خان نے کہا کہ ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن نے واضح طور پر ثابت کیا ہے کہ پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب کی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے۔مسعود خان نے کہا کہ آج پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے سے متاثر ہوا ہے اور آنے والے وقت میں جنوبی ایشیا یا دنیا کے کسی اور حصے میں کوئی اور ملک ہوگا۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ موسمیاتی واقعات سیکیورٹی اور معیشت کو متاثر کرتے ہیں جس سے نہ صرف خطہ بلکہ پوری دنیا متاثر ہوتی ہے۔۔یوکرائن میں جاری جنگ اور سیلاب سے ملکی معیشت خصوصاً زرعی شعبے پر پڑنے والے اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ اس کی وجہ سے ملک میں گندم اور کھاد کی قلت پیدا ہو ئی۔ مسعود خان نے کہا کہ زراعت کا شعبہ پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے جو نہ صرف غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اہم ہے بلکہ ہماری برآمدات میں زراعت کا حصہ 4.4 بلین ڈالر ز ہے۔معروف برطانوی صحافی،
پالیسی تجزیہ کار اورموسمیاتی تبدیلی اور نیشن سٹیٹ کے مصنف اناطول لیون نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سیلابی آفت سے مقابلہ کرنے پر پاکستانی قوم کو سراہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان بڑے پیمانے پر سیلاب سے پیدا ہونے والے چیلنجز پر قابو پا لے گا۔اسلام آباد میں واقع امریکی سفارتخانہ میں یو ایس ایڈ کے آفس آف کلائمیٹ اینڈ سسٹین ایبل گروتھ کے ڈائریکٹر سٹیو رائینسکی نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی موجودہ دور کے سب سے بڑے عالمی چیلنجوں میں سے ایک ہے ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ پاکستان کو خشک سالی اور سیلاب سے نمٹنے میں مدد فراہم کی جا سکے اس موقع پر سٹیو رائینسکی نے حال ہی میں شروع کیے گئے گرین الائنس،
سائنسی مہارت کو متحرک کرنے، نجی شعبے کی اختراعات، کمیونٹی قیادت، اعلیٰ تعلیم اور آبی وسائل کے موثر انتظام سمیت پاکستان کو مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مدد کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلیے کیے جانے والے مختلف اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے پانی، زراعت اور توانائی کے وسائل کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے میں مدد کر رہے ہیں کیونکہ یہ ملکی ترقی کے لیے انتہائی اہم شعبے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی سمارٹ ایگریکلچر ” پروگرام کے تحت امریکہ زراعت کے مسائل بشمول کاربن کے اخراج اور سپلائی چین کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مقامی طور پر ایجاد کردہ اختراعات کو وضع کرنے میں بھی مدد کر رہا ہے۔اپنے اختتامی کلمات میں سفیر پاکستان مسعود خان نے کہاکہ ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے حکومتوں کا مثبت رجحان دیکھنے میں آیا ہے تاہم پارلیمانوں کو ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے کی ضرورت کے حوالے سے متفق بنانے کی ضرورت ہے۔ سفیر پاکستان مسعود خان نے کوئنسی انسٹی ٹیوٹ کے مڈل ایسٹ پروگرام کے ریسرچ فیلو ایڈم وائنسٹائن کا ویبینارکے کامیاب انعقاد پر شکریہ بھی ادا کیا۔