اعظم نذیر تارڑ

پاکستان خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے شانہ بشانہ کھڑ ا ہے ،وفاقی وزیرقانون

اسلام آ باد (عکس آن لائن ) وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے شانہ بشانہ کھڑ اہے ، جس معاشرے میں خواتین نہیں کام نہیں کرتی وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا ، ہمیں خواتین سازگار ماحول فراہم کرنا ہے ، پاکستان میں بسنے والی خواتین کے تحفظ اور کردار سے متعلق حکومتی پالیسیاں عورت دوست ہیں ِ، بدھ کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے شانہ بشانہ کھڑے ہوتا ہے ، جس معاشرے میں خواتین نہیں کام نہیں کرتی وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا ، ہمیں خواتین سازگار ماحول فراہم کرنا ہے ،

مسلم لیگ ن خواتین کے حقوق کیلئے گزشتہ دور میں کئے گئے کام قابل تحسین ہیںِ خواتین کے حقوق سے متعلق بہت سے قوانین اور ادارے قائم کئے گئے ہیںِ خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہر فورم پر کام کرنا ہوگا ، پاکستان میں خواتین کے تحفظ کے حوالے سے قانون سازی کی گئی ہے ، وفاقی حکومت کا عزم ہے کہ پاکستان میں بسنے والی خواتین کے تحفظ اور کردار سے متعلق حکومتی پالیسیاں عورت دوست ہیںِ،انہوں نے کہا کہ کب جانا ہے کب نہیں۔ یہ ان کا پیغام تھا کہ آپ عدالت کو کہیں کہ مجھے آپ کی سیٹ پرا عتراض ہے ، آپ نے نعرہ لگایا کہ کہ ہم انصاف کیلئے تحریک چلارہے ہیں ، گزشتہ 3ماہ سے اسلام آباد کی عدالت عمران خان کو نوٹس بھیجتی رہیہ ، عدالت نوٹس بھیجتی تو ہے عمران خان ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھے رہتے ہیں، جب آپ کے خلاف فیصلہ ہوا تو آ پ کے عدالت پر چڑھائی نہیں ؟ سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایک انجینئرڈ طریقے سے ہٹایا گیا ، جس طرح نواز شریف کو گھر بھیجا گیا اس پرسوال قرار اٹھے گا ،

نواشر یف اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کے عدالتی کارروائی کا حصہ بنتے رہے ، جب محترمہ کلثوم نواز کا انتقال ہوا توا س وقت نواز شریف اور مریم نواز جیل میں تھے ، ہر شہری کا حق ہے کہ ہر فیصلے میرٹ پر بات کرے ، جس دن آپ فراد جرم عائد ہونی تھی آپ نے عدالت پیش ہونے کی زحمت گوارا نہیں کی ، سب سے کڑا امتحان چیف جسٹس ناصرالملک کیلئے تھا ۔ 2014میں سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دیا گیا ، عدالتیں نوٹس بھیجتی ہیں آپ اپنی مرضی سے حاضر ہوتے ہیں ، عمران خان عدالتوں کا میرانگی ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو عدلیہ پچاو¿ تحریک کا خیال آیا ، ایسا کام کرنے سے قبل اپنے ماضی میں نظر ڈالنی چاہیے ، عمران خان کے دور حکومت میں سوال اتھے تھے کہ عدلیہ کسی نہ کسی دباو¿ کا شکار ہے ، عمران خان نے اپنے سیاسی مخالفتین کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی ،

عمران کان نے اپنے دور میں اپوزیشن پر مظالم ڈھائے ، عمران خان کے اتحادیوں نے ان سے علیحدگی کا اظہار کیا ، آپ نے ہمیشہ لادلے کے طور پر سیاسی کامیابیاں حاسل کیں ، تنقید ہوتو اداروں کے سربراہوں کو سیلف اکاو¿نٹیبلیٹی ہونی چاہیے ، عدلیہ کی بقاءمیں پاکستان کی بقاءہے ، عمران خان کو آئینی اور جمہوری طریقے سے ہٹایا گیا ، سیاہ داغ اور دھبے ان کے دامن پر نمایاں قانون سب کو ایک نظر سے دیکھتا ہے ، پاکستان کی عدالتی تاریخ میں فرق دیکھا گیا ، کچھ فیصلوں کی وجہ سے عدلیہ پر تنقید ہوئی ، عمران خان کا اپنے کسیز میں رویہ قابل تحسین نہیں رہا ، عدالتیں وارنٹ نکالتی ہیں، آپ مرضی سے تعین کرتے ہیںِ کہ تمسخر اڑاتے ہیں،عمران خان کو عدالت بلاتی ہے وہ اپنی سے جاتے ہیں، آپ ساڑھے تین سال اشتہاری رہے ، اور وزیراعظم بن کر بیٹھے رہے ، انتخابات ازخود نوٹس پر فیصلہ عجلت میں کیا گیا ، آپ ایک طرف کہتے ہیں کہ انصاف کیلئے یکساں ہوں ، کوئی الیکشن سے نہیں بھاگ رہا ، سیایس جماعت بنانا اور انتخابات لطرنا آئینی حق ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں