اسلام آباد/لاہور(عکس آن لائن)پاکستان تحریک انصاف نے لاہور میں دفعہ 144 کے نفاذ کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کر دیا، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر پارٹی کے مرکزی رہنما بابر اعوان نے اسلام آباد جبکہ ڈاکٹر یاسمین راشد اور میاں اسلم اقبال نے لاہور میں الیکشن کمیشن کے دفاتر میں درخواستیں دائر کیں۔بابر اعوان کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کے دفتر میں درخواست دائر کی گئی جس میں موقف اپنایا گیا کہ تحریک انصاف کی ریلی پر دفعہ 144کا نفاذ غیر قانونی ہے، الیکشن مہم تحریک انصاف کا آئینی حق ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن دفعہ 144کے نفاذ کو ختم کرے، پنجاب حکومت دفعہ 144کا نفاذ کر کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیرا 15کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ پنجاب حکومت پی ایس ایل میچ کو جواز بنا کر ریلی کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے، تحریک انصاف کی ریلی اور پی ایس ایل کے میچ کا روٹ مختلف ہے، ریلی ساڑھے 5بجے ختم ہو گی جبکہ پی ایس ایل میچ 7بجے شروع ہو گا۔مزید کہا گیا ہے کہ اس سے پہلے کسی شہر میں پی ایس ایل کے دوران دفعہ 144کا نفاذ نہیں کیا گیا، الیکشن مہم تحریک انصاف کا آئینی حق ہے، پنجاب حکومت غیرقانونی طور پر تحریک انصاف کی الیکشن مہم کو روک رہی ہے۔
الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں، تمام ادارے الیکشن کرانے کیلئے کردار ادا کریں، تحریک انصاف کی ریلی اور پی ایس ایل کے میچ کا شیڈول اور روٹ الگ الگ ہے۔یہ عمران خان کے خوف کی وجہ سے سارا شہر بند کر دیتے ہیں، دفعہ 144کا نفاذ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے، نگران حکومت انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہی ہے، الیکشن کمیشن انتخابات ممکن بنانے کیلئے اقدامات کرے۔پہلی ریلی میں ظل شاہ کی موت ہوئی، ظل شاہ اور ارشد شریف کے موت میں ایک ہی طریقہ واردات استعمال ہوا۔آئین کی پابندی کی، گورنر اور وزرا آئین کو نہیں مان رہے اور اداروں پر حملہ کر رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے اپیل کر رہا ہوں، آر او اور ڈی آر او کو عدلیہ سے بلایا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو خطرہ ہے اور ان پر حملہ ہو سکتا ہے، حکومت ہی بتاتی ہے کہ ان کی زندگی کو خطرہ ہے، وہ ریلی نکالنا چاہتے ہیں اور الیکشن مہم ہمارا حق ہے۔تحریک انصاف وسطی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد اور میاں اسلم اقبال نے لاہور میں دفعہ 144کے نفاذ کے خلاف صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر میں درخواست جمع کرائی۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد دفعہ 144کا نفاذ نہیں ہو سکتا، ڈپٹی کمشنر نے غیر قانونی طور پر نوٹیفکیشن جاری کیا، اس سے قبل 8مارچ کو دفعہ 144نافذ کی گئی، اس اقدام سے علی بلال کی شہادت کا واقعہ رونما ہوا۔تحریک انصاف کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ دفعہ 144کے نفاذ سے سیاسی طور پر عدم استحکام پیدا ہوگا، ریلی کا شیڈول پی ایس ایل روٹ سے مختلف رکھا گیا ہے۔درخواست میں دفعہ 144کے نوٹیفکیشن کو کالعدم اور اس کی آڑ میں پولیس کو کسی بھی غیر قانونی اقدام سے روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ہماری ریلی الیکشن مہم کا حصہ ہے جس کو روکا گیا، ہم نے اپنی پٹیشن الیکشن کمیشن میں دائر کر دی ہے، ہم پاکستان کی سب سے بڑی اور پرامن جماعت ہیں، ان کا پورا پروگرام ہے کہ ہم پر ظلم ڈھایا جائے۔اگر ہم پر کوئی ظلم ڈھایا گیا تو زیادتی ہوگی، الیکشن کمیشن سے پوچھا ہے کہ آپ کو کوئی ہدایت آئی ہے کہ الیکشن مہم پر پابندی لگانی ہے، جواب دیا گیا کہ کوئی ایسی ہدایت نہیں آئی۔میاں اسلم اقبال نے کہا کہ جب الیکشن کا شیڈول آ چکا تو تمام جماعتوں کو مہم چلانے کا حق حاصل ہے، امیدواروں کو ریلی کی شکل میں اپنے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے جانا ہے، ایک طرف آپ کہہ رہے ہیں کہ پنجاب اور کے پی میں صاف شفاف الیکشن ہونے جا رہے ہیں اور دوسری جانب پاکستان کی سب سے بڑی جماعت پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں۔انہوںنے کہا کہ مریم نواز کو پروٹوکول میں جلسیوں کی اجازت دی جا رہی ہے، آج پاکستان کو اس نہج پر پہنچانے میں سارا قصور پی ڈی ایم کا ہے۔انہوں نے کہا کہ امیدواروں کو ریلی کی شکل میں اپنے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے جانا ہے۔ایک طرف آپ کہہ رہے ہیں کہ پنجاب اور خیبر پختوانخواہ میں صاف شفاف الیکشن ہونے جا رہے ہیں اور دوسری جانب پاکستان کی سب سے بڑی جماعت پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں۔