شعیب اختر

موجودہ پاکستانی فاسٹ بالنگ اٹیک نے سنہری دور کی یاد تازہ کردی، شعیب اختر

راولپنڈی ( عکس آن لائن)سابق فاسٹ بالر شعیب اختر نے کہا ہے کہ پاکستان کے موجودہ فاسٹ بالنگ اٹیک نے وسیم اکرم اور وقار یونس کے سنہری دور کی یاد تازہ کردی اور پاکستان ٹیم ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کی فیورٹ ٹیم ہے۔

بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے راولپنڈی ایکسپریس نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور حارث رئوف دنیا کے بہترین فاسٹ بالرز میں سے ہیں جن پر ہمیں فخر ہے، ان تینوں بالرز نے ایشیا کپ کے پہلے تین میچوں میں23 وکٹیں حاصل کیں۔شعیب اختر نے کہا کہ تینوں نوجوان فاسٹ بالرز بہت باصلاحیت اور پراعتماد ہیں اور وکٹیں لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، مجھے خوشی ہے کہ پاکستان بار بار ایسے تیز گیند باز پیدا کرنے کے قابل ہے۔

انہوںنے کہاکہ شاہین، نسیم اور حارث نے مجھے پرانے دنوں کی یاد دلا دی ہے جب ٹو ڈبلیوز(وسیم اور وقار)دنیائے کرکٹ پر راج کرتے تھے۔راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے مشہور سابق بالر نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی اس وقت اپنے کیرئیر کے عروج پر ہیں، حارث رف بھی شاہین کی طرح وکٹ لینے کی سوچ رکھتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ میں نسیم شاہ کو صرف یہ مشورہ دوں گا کہ وہ اسٹاک بالر بننے کے بجائے زیادہ وکٹ لینے والی گیندیں کروائیں، وہ شاہین سے زیادہ گیند کو سوئنگ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم ایشیا کپ اور ورلڈ کپ جیتنے کے لیے فیورٹ ہے اور بابر اعظم کی زیر قیادت ٹیم دونوں ٹورنامنٹس میں بھارت کو شکست دے گی۔شعیب اختر نے کہا کہ یہ نوجوان کھلاڑی انتہائی باصلاحیت ہیں، مجھے خوشی ہے کہ پاکستان بار بار ایسے باصلاحیت بالر پیدا کر رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستانی ٹیم میں ایک اسپنر کم ہے، شاداب بہت اچھے بالر ہیں اور لیگ اسپن ایک مشکل فن ہے، ہمارے پاس اسپنر یا بالنگ آل رانڈر کی کمی ہے، اگر یہ مسئلہ حل ہو جائے تو پاکستان ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے بھارت میں فیورٹ کی حیثیت سے اترے گا۔

سابق فاسٹ بالر نے کہا کہ پاکستان کی بیٹنگ لائن مستحکم نظر آتی ہے، ٹیم میں اعتماد نظر آرہا ہے اور یہ مجموعی طور پر ایک مضبوط ٹیم نظر آ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ٹیم ورلڈ کپ میں بھارت سے زیادہ مضبوط نظر آ رہی ہے، بھارت کی ٹیم اب تک منتخب نہیں ہو سکی اور مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آئی کہ بھارت نے ورلڈ کپ کے اسکواڈ میں یزویندر چاہل اور ارشدیپ سنگھ کو منتخب کیوں نہیں کیا۔

انہوںنے کہاکہ بھارت کی ٹیم کی بیٹنگ لائن بھی فائنل نہیں ہو سکی، ابھی تک نہیں پتا کہ لوکیش راہل ورلڈ کپ کھیلیں گے یا نہیں، ان کی فٹنس پر سوالیہ نشان ہے جبکہ فٹ ہونے کے بعد وہ کس نمبر پر کھیلیں گے یہ بھی واضح نہیں ہے۔انہوں نے بابر اعظم کو بطور کپتان جارحانہ انداز اختیار کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے خلاف میچ میں پاکستانی ٹیم کو حریف کو جلدی آٹ کرنا چاہیے تھا، اسپنرز سے زیادہ اوورز کرانے کے بجائے ایک طرف سے فاسٹ بالرز کو استعمال کرنا چاہیے تھا لیکن دو سال پہلے مقابلے میں بابر اعظم اب بہت بہتر کپتان ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں