اسلام آباد (عکس آن لائن)صدرِ پاکستان نے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان کا استعفیٰ منظور کرلیا۔صدرِ پاکستان کی منظوری کے بعد سیکرٹری وزارت قانون نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
یاد رہے کہ جسٹس شاہد جمیل خان نے ایک ہفتہ قبل استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوایا تھا۔ذرائع کا کہناتھا کہ جسٹس شاہد نے ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دیا، انہیں 2029ء میں ریٹائر ہونا تھا۔
استعفے کے متن کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جج کے منصب پر رہنا میرے لیے باعث اعزاز تھا، ذاتی وجوہات کی بنا پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں، میں نے زندگی کے ایک نیا باب شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جسٹس شاہد جمیل خان 2014ء میں لاہور ہائیکورٹ کے جج کے عہدے پر تعینات ہوئے تھے۔جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے استعفے میں یہ اشعار بھی لکھے تھے:
آزاد کا اندیشہ حقیقت سے منور—–محکوم کا اندیشہ گرفتار خرافات
محکوم کو پیروں کی کرامات کا سودا—–ہے بندہ آزاد خود اک زندہ کرامات
اقبال ! یہاں نام نہ لے علم خودی کا—–موزوں نہیں مکتب کیلئے ایسے مقالات
استعفیٰ دینے والے لاہور ہائیکورٹ کےجسٹس شاہد جمیل خان گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے محض چیمبر ورک پر توجہ دے رہے تھے اور قریبی ساتھیوں سے مشاورت کر رہے تھے۔
عدالتی کیسوں کی تفصیلات کےمطابق عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں منحرف اراکین کے ووٹ نہ شمار کرنے کی درخواست پر بننے والے پانچ رکنی بینچ میں جسٹس شاہد جمیل خان بھی شامل تھے۔
پنجاب میں چینی کی قیمتیں مقرر کرنے کا اہم فیصلہ بھی جسٹس شاہد جمیل خان نے سنایا تھا، 1948سے گُڑ کی پیداوار روکنے کے لیے بنے گُڑ کنٹرول آرڈر کو کالعدم قرار دینے سمیت درجنوں دیگر اہم کیسوں کے فیصلے بھی انہوں نے سنائے تھے۔