اسلام آباد (عکس آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف لانگ مارچ اور دھرنے کے خلاف دائر درخواست پردرخواست گزار حافظ احتشام کو وکیل کرنے کی اجازت دیتے ہوئے یمارکس دیے ہیں کہ درخواست قبل از وقت ہے ، دھرنے والوں نے ابھی اجازت ہی نہیں مانگی نہ خلاف ورزی کی، قانون پرعمل درآمد کرانا اسلام آباد انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، ابھی کچھ بھی نہیں ہوا اور اجازت کے بغیر کوئی دھرنا نہیں دے سکتا، احتجاج بنیادی حق ہے لیکن اس سے شہریوں کو پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔
بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف لانگ مارچ اور دھرنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ ہائیکورٹ نے پوچھا کہ کیا دھرنے والوں نے اسلام آباد انتظامیہ سے دھرنے کی اجازت لی ہے؟۔درخواست گزار حافظ احتشام نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبرکو لانگ مارچ کااعلان کیا ہے جس کی اجازت نہیں لی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈیموکریسی پارک کو دھرنوں کے لیے مختص کیا تھا اور سپریم کورٹ نے بھی فیض آباد دھرنا کیس میں واضح ہدایات جاری کی ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی مارچ کے وقت بھی ڈپٹی کمشنر کو اس وقت بھی ہم نے پابند کیاتھا کہ دھرنے والے اجازت لیں ورنہ نہیں کرسکتے، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا کام ہے کہ وہ دھرنے کوریگولیٹ کرے، آپ کی درخواست قبل از وقت ہے کیونکہ انہوں نے ابھی اجازت ہی نہیں مانگی نہ خلاف ورزی کی، قانون پرعمل درآمد کرانا اسلام آباد انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، ابھی کچھ بھی نہیں ہوا اور اجازت کے بغیر کوئی دھرنا نہیں دے سکتا، احتجاج بنیادی حق ہے لیکن اس سے شہریوں کو پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔
درخواست گزار حافظ احتشام نے وکیل کرنےکی اجازت مانگی ، جس پر عدالت نے درخواست گزار کو وکیل کرنے کی اجازت دے دی اور یہ کہتے ہوئے مزید سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی کہ درخواست قبل از وقت ہے۔