یوکرین کا دورہ

انٹونی بلینکن کا امریکا کی جانب سے حمایت کے اظہار کے لیے یوکرین کا دورہ

واشنگٹن(عکس آن لائن)امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے یوکرین کے روسی افواج کے خلاف جوابی حملے کی حمایت کے اظہار کے لیے کِیف کا دورہ کیا ہے اوراس موقع پر انھوں نے کہا ہے کہ کہ واشنگٹن اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ اس کے اتحادی کے پاس مضبوط جارحیت ہے،میڈیارپورٹس کے مطابق بلینکن کِیف پر روس کے تازہ فضائی حملے کے چند گھنٹے کے بعد پہنچے تھے۔

اس حملے میں یوکرینی دارالحکومت میں کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔محکمہ خارجہ کے ایک سینئر عہدہ دار نے صحافیوں کو بتایا کہ اپنے دو روزہ دورے میں بلینکن ممکنہ طور پر امریکا کی جانب سے ایک ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے نئے امدادی پیکج کا اعلان بھی کریں گے۔اس عہدہ دار نے بتایا کہ جون کے اوائل میں یوکرین کی جوابی کارروائی کے بعد انٹونی بلینکن کا کِیف کا یہ پہلا دورہ ہے۔انھوں نے میزبان وزیرخارجہ دمترو کلیبا کے ساتھ بات چیت کی اور وہ صدر ولودی میرزیلینسکی سے ملاقات کرنے والے تھے۔

بلینکن کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ یوکرین کے پاس وہ سب کچھ ہو،جس کی اسے ضرورت ہے، نہ صرف جوابی حملے میں کامیاب ہونے کے لیے، بلکہ اس کے پاس وہ ہے جو اسے طویل مدت کے لیے درکار ہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ اس کے پاس ایک مضبوط سدِ جارحیت کا بندوبست ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر امدادی کام جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں اور وہ ایک مضبوط معیشت اور مضبوط جمہوریت کی تعمیرِنو کی حمایت کرتے ہیں۔

نامعلوم امریکی حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یوکرین کا جوابی حملہ بہت سست روی کا شکار رہا ہے اور ناقص حکمت عملی کی وجہ سے اس میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے جس پر یوکرین کے حکام برہم ہو گئے تھے۔یوکرین نے اپنے حملے میں ایک درجن سے زیادہ دیہات اور چھوٹی بستیوں کو روسی قبضے سے واگزار کرا لیا ہے لیکن روس کے زیر قبضہ علاقے میں اس کی پیش قدمی بارودی سرنگوں اور خندقوں کی وجہ سے سست روی کا شکار ہے۔

امریکی عہدے داروں نے یوکرین کی فوجی حکمت عملی پر عوامی طور پر تنقید نہیں کی ہے اور گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ انھوں نے جنوب مشرقی علاقے میں گذشتہ 72 گھنٹے کے دوران میں یوکرین کی قابل ذکر پیش رفت دیکھی ہے۔دوسری جانب کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بلینکن کے دورے کے بارے میں پوچھے جانے پر یہ تبصرہ کیا ہے:ماسکو کو یقین ہے،واشنگٹن یوکرین کی فوج کو مالی امداد جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن اس امریکی امداد سے روس کے ‘خصوصی فوجی آپریشن’ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں