کیف (عکس آن لائن) روس کی جانب سے یوکرین کے شہروں خارکیف، چرنیہیف اور ماریوپول پر حملے جاری ہیں، یوکرین کے صدر زیلنسکی پولینڈ کی سرحد کے قریب منتقل ہوگئے ہیں۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کے صدر زیلنسکی یوکرینی دارالحکومت کیف سے پولش بارڈرکے قریبی شہر لویف منتقل ہوگئے ہیں۔دوسری جانب ماریوپول کیگرد روسی فوج کا گھیراؤ جاری ہے، شہریوں کا انخلا جلد شروع ہونیکا امکان ہے۔ ماریوپول شہری کونسل کے مطابق شہریوں کا طے شدہ انخلا روسی شیلنگ کی وجہ سے نہ ہوسکا، بین الاقوامی امدادی ادارے ریڈ کراس نے بھی ماریوپول سے شہریوں کے انخلا رکنے کی تصدیق کردی ہے۔ ریڈ کراس کے مطابق ماریوپول میں انسانی مصائب کے تباہ کن مناظر کے درمیان تقریباً دو لاکھ لوگوں کے انخلا کی کوشش دوسری بار بھی رک گئی، انخلا کی ناکام کوششیں فریقین کے درمیان فعال معاہدیکی عدم موجودگی کو ظاہر کرتی ہیں۔
ریڈ کراس کے مطابق وہ فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدے یا اس کے نفاذ کا ضامن نہیں اور نہ ہو سکتا ہے، شہریوں کے محفوظ انخلا کے لیے فریقین کو آپس میں اتفاق کرنا چاہیے اور انخلا کے لیے ریڈ کراس کو بھی اطمینان بخش سکیورٹی ضمانت درکار ہے۔ادھر روسی صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ یوکرین کی طرف سے لڑائی بند کرنے پر ہی یوکرین میں جاری فوجی آپریشن رْکے گا۔روسی صدارتی محل کریملن کے مطابق ترک صدر اردوان سے ٹیلی فونک رابطے میں صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ یوکرین میں فوجی آپریشن منصوبے اور شیڈول کے مطابق ہو رہا ہے، روس یوکرین کے مذاکراتی عمل کو ختم کرنے کی کوئی بھی کوشش ناکام ہوگی۔پیوٹن کا کہنا تھا کہ امید ہے یوکرین کے مذاکرات کار مزید تعمیری نقطہ نظر اختیار کریں گے اور حقائق کو مدنظر رکھیں گے