یمن میں جنگ

یمن میں جنگ شروع کرنے کا آپشن ابتدا سے ہی ایک غلط فیصلہ تھا’جواد ظریف

تہران (عکس آن لائن)یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی تہران پہنچے ہوئے ہیں۔ ایرانی حکومت نے یمن کے تنازعے کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے۔یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گرفتھس نے ایرانی دارالحکومت تہران میں وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقات کی۔ اقوام متحدہ کے ایلچی اس کوشش میں ہیں کہ سن 2015 سے جاری اس لڑائی کا دور رس اوردیرپا حل تلاش کیا جا سکے۔تہران میں مارٹن گرفتھس کے ساتھ ملاقات کے بعد ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اس تنازعے کے مؤثر حل کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔ظریف نے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں جنگ شروع کرنے کا آپشن ابتدا سے ہی ایک غلط فیصلہ تھا۔اقوام متحدہ کے ایلچی یمن تنازعے کے پرامن حل کے لیے ایران کے دو روزہ دورہ پر ہیں۔ وہ اتوار کو ایران پہنچے تھے۔

اس تنازعے کو چھ برس مکمل ہونے والے ہیں اور ملک قحط سالی کا شکار ہو چکا ہے۔ یمن کا صحت کا نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ گرفتھس کے دورے کے حوالے سے ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کا کہنا ہے کہ توقع کی جاتی ہے کہ خصوصی سفیر کی کوششوں سے یمن میں جاری انسانی المیے کا خاتمہ ہوگا۔اقوام متحدہ کے ایلچی نے تہران میں وزیر خارجہ جواد ظریف کے سامنے امن کوششوں کے حوالے سے اپنے منصوبے کی تفصیلات پیش کی ہیں۔اس پلان میں فوری طور پر فائر بندی، بیس ملین سے زائد یمنی باشندوں کے لیے انسانی امداد، متحارب گروپوں کے درمیان بات چیت اور تمام سیاسی گروپوں کی شمولیت سے انتخابات کا انعقاد شامل ہیں۔اسی دوران ایرانی وزارت خارجہ نے امریکی حکومت کی طرف سے حوثی ملیشیا کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کرنے کے فیصلے کو درست سمت میں ایک قدم قرار دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں