لاہور( عکس آ ن لائن) وزیر اعظم شہباز شریف نے رواں سال کی پہلی ملک گیر انسداد پولیو مہم کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ تمام صوبائی حکومتیں وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر پوری تندہی سے اس وباء کا مقابلہ کر کے اس کو ہمیشہ کے لئے دفن کریں گی ، نواز شریف کے زمانے میں پاکستان سے پولیو کا مکمل خاتمہ ہو چکا تھا ، اس مرض کے خاتمے کی مہم میں اپنی جانوں کے نذرانے دینے والوں کو تاریخ ہمیشہ سنہرے حروف میں یاد کرے گی اور ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے ملک گیر انسدادِ پولیو مہم کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بچوں کو پولیو کو قطرے پلا کر مہم کا آغاز کیا جبکہ بچوں کو تحائف بھی دئیے گئے ۔وزیر اعظم نے اس موقع پر پولیو ورکرز میں گراں قدر خدمات پر اعزازی شیلڈز بھی تقسیم کیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ حالیہ سیلاب میں پولیو کی مہم میں خلل آیا ہے لیکن پولیو ورکرز نے کٹھن مرحلے میں اپنا کام بڑی محنت اور بڑی کمٹمنٹ کے ساتھ جاری رکھا ۔ بد قسمتی سے پاکستان ابھی بھی دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں پر پولیو کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں،چند سال پہلے نواز شریف کے زمانے میں پاکستان میں پولیو کا مکمل خاتمہ ہو چکا تھا ۔ اب گزشتہ چند ماہ میں وزیرستان سے 20کیسز ریکارڈ پر آئے ہیں،خدا کا شکر ہے کہ یہ وباء پھیلی نہیں اور اسے وہیں تک محدود کرلیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم میں جوفرنٹ لائن ورکرز اورسپاہی ہیں جنہوںنے اپنی جانوں کو ہتھیلی پر رکھ کر اس عظیم مقصد کے لئے قربانیاں دی ہیں اور شہادت کا جام نوش کیا تاریخ ان کو ہمیشہ سنہرے حروف سے یاد کرے گی اور ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ مجھے یقین ہے کہ تمام صوبائی حکومتیں وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر پوری تندہی سے اس وباء کا مقابلہ کر کے اس کو ہمیشہ کے لئے دفن کریں گی ۔
انہوں نے کہا کہ بل گیٹس فائونڈیشن ،ڈبلیو ایچ او اور دوسرے اسٹیک ہولڈرز نے مہم میں پاکستان کا بہت ساتھ دیا ، بل گیٹس سے چند دن پہلے میری بات ہوئی اور وہ اس مہم میں پاکستان کی بھرپور مدد کرنے کے لئے پر عزم ہیں ، میں ڈبلیو ایچ او اور دیگر تمام محکموں کا بھی شکر گزار ہوں ۔ انہوں نے پولیو ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوم کی بیٹیاں اور بیٹے بڑی کمٹمنٹ کے ساتھ اپنے فرض کی ادائیگی کر رہے ہیں ، دعا ہے کہ ان کی کاوشوں کی یہ وباء ہمیشہ کے لئے اس ملک سے چلی جائے اور دوبارہ کبھی اس کو واپس آنے کی ہمت نہ ہو ۔ یقینا وزارت صحت ،صوبائی حکومتوں،تمام اسٹیک ہولڈرز اور افواج پاکستان کے جوانوں کی مشترکہ کاوشوں سے اس مرض پر جلد پوری طرح قابو پا لیں گے ۔