اسلام آباد (عکس آن لائن) ملک میں کورونا وائرس کی وباء کے باعث گزشتہ دو ماہ کے دوران ادویہ سازی کی مقامی صنعت کی آمدن میں 50 فیصد کمی ہوئی ہے۔ ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں کی آمدن میں کمی کا بنیادی سبب لاک ڈاؤن کے باعث عام آدمی کی ڈاکٹر تک عدم رسائی ہے۔
پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن قیصر وحید نے کہا ہے کہ کورونا کی حالیہ وباء کی وجہ سے دنیا بھر کی ادویہ ساز کمپنیوں کے منافع جات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان میں ادویہ سازی کے شعبہ کی آمدن میں کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ عالمی وباء کے نتیجہ میں ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں کی فروخت میں 50 فیصد کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فروخت میں کمی کا سبب لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کو ڈاکٹرز تک رسائی کے مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں کو مالی مشکلات درپیش ہیں۔ قیصر وحید نے مزید کہا کہ ایک طرف کمپنیوں کی آمدنی میں کمی جبکہ دوائی کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی قیمت میں 300 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح پرنٹنگ اور پیکنگ مٹیریلز کے اخراجات بھی بڑھے ہیں جس کی وجہ سے کمپنیوں کو تیار ادویات کی ڈلیوری میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔ قیصر وحید نے کہا کہ کورونا وباء سے قبل 100 ڈالر میں چین سے منگوائے جانے والے خام مال کی قیمت 300 ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباء کے باعث ہوائی اور بحری راستوں سے درآمدات نہیں ہو رہیں جبکہ خصوصی فضائی پروازوں سے درآمدات انتہائی مہنگی ثابت ہوتی ہیں۔ پاپام کے عہدیدار نے کہا کہ پاکستان بھارت سے ادویات کی تیاری میں استعمال ہونے والا خام مال درآمد کرتا تھا لیکن کورونا وباء کے باعث بھارت نے اپنی سرحدیں بند کر رکھی ہیں۔
قیصر وحید نے مزید کہا کہ ہائیڈرو کلوروکوین کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی قیمت 50 ڈالر کلو گرام سے 1400 ڈالر فی کلو گرام تک بڑھ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ادویہ سازی کی صنعت کا سالانہ حجم 3.5 ارب ڈالر یعنی 400 ارب روپے ہے جبکہ ایک پاکستانی سال میں اوسطاً ایک ہزار روپے کی ادویات استعمال کرتا ہے۔