بیجنگ (عکس آن لائن) رواں سال، بہت سی ایکسپریس ڈیلیوری کمپنیوں نے سنکیانگ میں مفت شپنگ کے منصوبوں کو بتدریج لاگو کرنے کے لیے ای کامرس پلیٹ فارمز کے ساتھ تعاون کیا ہے اور 10 ملین سے زائد اشیاء مفت شپنگ حاصل کر چکی ہیں۔ سنکیانگ کے آدھے سے زیادہ دیہات میں سامان پہنچایا جا سکتا ہے اور سنکیانگ میں اوسط یومیہ ترسیل کے حجم میں تقریباً ایک ملین پیکٹوں کا اضافہ ہوا ہے۔
ماضی میں، سنکیانگ کے وسیع علاقے اور کم آبادی کے باعث ایکسپریس ڈلیوری کے اخراجات زیادہ اور دورانیے طویل ہوتے تھے ، اور مقامی باشندے مفت شپنگ سروسز سے قاصر تھے۔ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ ماضی میں اوسط شپنگ فیس 25 یوآن تک تھی۔ مفت شپنگ کی سروس نہ صرف سنکیانگ لوگوں کے لیے آن لائن شاپنگ کی سہولت ہے بلکہ تاجروں کو مزید اشیا فروخت کرنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔اور اس میں سنکیانگ کے نقل و حمل کے جدید نظام کا کلیدی کردار ہے۔
برسوں کی ترقی کے بعد، سنکیانگ میں شاہرات، ریلوے اور ہوابازی پر مبنی ایک جدید سہ جہتی نقل و حمل کا نظام تشکیل دیا گیا ہے۔ ہائی ویز کے لحاظ سے 108 کاؤنٹیز میں سے 98 کو فرسٹ کلاس ایکسپریس ویز تک رسائی حاصل ہے۔اس سال ایکسپریس ویز کا کل مائلیج 7800 کلومیٹر سے بڑھانے کا منصوبہ ہے۔
ریلوے کے لحاظ سے، سنکیانگ کے ریلوے آپریشن کا مائلیج 9525 کلومیٹر تک پہنچ گیا ہے، جو سنکیانگ کے کاؤنٹی سطح کے انتظامی علاقوں کے 80 فیصد سے زیادہ کا احاطہ کرتا ہے۔ ہوا بازی کے لحاظ سے، سنکیانگ میں اس وقت 25 سول ہوائی اڈے ہیں، جو چین کے تمام صوبائی یونٹس میں پہلے نمبر پر ہیں۔
ایک مکمل نقل و حمل کا نظام نہ صرف سنکیانگ کی اقتصادی اور سماجی ترقی کو فروغ دیتا ہے بلکہ اندرون اور بیرون ملک دیگر خطوں کے ساتھ روابط کو بھی مضبوط کرتا ہے۔ جب سے چائنا ریلوے ایکسپریس کی پہلی مال بردار ٹرین 2011 میں الاشنکو گزرگاہ کے ذریعے ملک سے روانہ ہوئی، سنکیانگ نے چین اور “بیلٹ اینڈ روڈ”سے وابستہ ممالک کے درمیان تعاون و رابطے کا مشاہدہ کیا ہے۔ اب تک ہورگوس اور الاشنکو گزرگاہوں سے گزرنے والی چائنا ریلوے ایکسپریس کی مال بردار ٹرینوں کی تعداد 70000 سے تجاوز کر چکی ہے۔ الاشنکو گزرگاہ پر 115 ٹرین لائنیں چل رہی ہیں، جو 25 ممالک اور خطوں تک پہنچتی ہیں؛ ہورگوس ریلوے پورٹ پر 80 ٹرین لائنیں رواں دواں ہیں، جو 18 بیرون ممالک اور خطوں تک پہنچتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، سنکیانگ میں دیگر بین الاقوامی ہوائی کارگو روٹس بھی کھول دیے گئے ہیں، اور بین الاقوامی کارگو چارٹر پروازوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
سنکیانگ کےجغرافیائی حالات پیچیدہ ہیں اور اتنا بڑا نقل و حمل کا سسٹم بنانا آسان نہیں ہے۔ مثال کے طور پر، ڈوشان زی-کھوچھے ہائی وے، جسے “چین کی سب سے خوبصورت شاہراہ” کہا جاتا ہے،اس کی 280 کلومیٹر سے زیادہ سڑک سطح سمندر سے2000 میٹر کی بلندی پر ہے۔ اس ہائی وے کی تعمیر میں دس سال لگے تھےاور 168 افسران اور سپاہیوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دیں۔ طارم صحرائی شاہراہ چین کی پہلی شاہراہ ہے جس نے متحرک صحرا کو عبور کیا۔ انجینئرز اور بلڈرز نے ریت کے ٹیلوں، انتہائی سخت قدرتی ماحول اور پانی کی کمی جیسے مشکل چیلنجوں پر قابو پایا۔اور سنکیانگ کا سب سے اونچا پل -گو زی گو پل ایک گہری کھائی پر بنایا گیا ہے،جس کی کل لمبائی 700 میٹر اور اونچائی 200 میٹر ہے۔ اسے قدرتی ماحول، زلزلے اور ہوا کی مزاحمت اور ماحولیاتی تحفظ جیسی سخت کیفیات کا سامنا ہے۔اس پل کی فی میٹر لاگت 3.4 ملین یوان سے بھی زیادہ ہے ۔
دنیا کا پہلا صحرائی ریلوے لوپ ختن-رو چھانگ ریلوے، دنیا کی سب سے طویل شاہراتی سرنگوں میں سے ایک تھیان شان شنگ لی ٹنل،اور ہاں، قراقرم ہائی وے جسے “دنیا کا آٹھواں عجوبہ” کہا جاتا ہے…یہ تمام تعمیراتی کرشمے یکے بعد دیگرے یہاں پیدا ہوئے ہیں۔ ان معجزوں کو رقم کرنے کے لیے لوگوں کو اتنی زیادہ سرمایہ کاری اور اتنی مشکلات پر قابو پانے کی کیا ضرورت ہے؟ وجہ یہ ہے کہ ہر سڑک، ہر پل،ہرریلوے اور ہر ہوائی راستہ لوگوں کے لیے ترقی و خوشحالی کا راستہ ہے۔ تین جہتی نقل و حمل کا نظام نہ صرف اقتصادی ترقی کی کڑی ہے بلکہ تبادلے اور تعاون کو بڑھانے کے لیے ایک پل بھی ہے،جو کھلے پن کو فروغ دینے اور ترقیاتی مواقع بانٹنے کے چینی عزم کا عکاس بھی ہے۔