بیجنگ (عکس آن لائن)وائٹ ہاؤس نے تائیوان کے لیے 571.3 ملین امریکی ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان کیا۔
اسی روز امریکی محکمہ دفاع نے اعلان کیا کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے تائیوان کو مجموعی طور پر 295 ملین ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ایک بار پھر چین کے تائیوان علاقے کو اسلحے کی امداد فراہم کی ہے، جو ایک چین کے اصول اور تین چین۔
امریکہ مشترکہ اعلامیوں، بلخصوص “17 اگست” کے اعلامیے کی دفعات کی سنگین خلاف ورزی ہے، چین کی خودمختاری اور سلامتی مفادات کی سنگین خلاف ورزی ہے، امریکی قیادت کے “تائیوان کی علیحدگی” کی حمایت نہ کرنے کے عزم کی سنگین خلاف ورزی ہے، اور “تائیوان کی علیحدگی ” پسند قوتوں کو سنگین غلط پیغام بھیجا گیا ہے۔ چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ تائیوان کا معاملہ چین کے بنیادی مفادات کا مرکز ہے اور پہلی سرخ لکیر ہے جسے چین امریکہ تعلقات میں عبور نہیں کیا جاسکتا۔ امریکہ کی جانب سے “علیحدگی کے لیے طاقت کا استعمال” صرف خود کو آگ میں جھونکنے کے مترادف ہے اور “تائیوان کو چین پر قابو پانے کے لیے استعمال کرنا” ناکام ہو جائے گا۔ چین قومی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔