چینی وزیر خا رجہ

چین کا مستقبل مزید روشن ہوگا، چینی وزیر خا رجہ

نیو یارک (عکس آن لائن) چینی وزیرخارجہ وانگ ای نے اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں اقوام متحدہ کی77 ویں جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے چین کے روشن مستقبل کا تعارف کروایا۔پیر کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
وانگ ای نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد چینی خصوصیات کا حامل سوشلزم نئے عہد میں داخل ہوا۔ گزشتہ ایک عشرے میں چین نے نہ صرف معاشی و معاشرتی ترقی کے شعبے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی تاریخی خدمات سرانجام دیں ۔
وانگ ای نے کہا کہ چین احتراع ، ہم آہنگی، ماحول دوست، کھلے پن اور شراکت کے حامل ترقیاتی تصور کی روشنی میں اعلیٰ معیاری ترقی کرنے اور نئے ترقیاتی ڈھانچے بنانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی رہنمائی میں 1.4بلین عوام کی مشترکہ جدوجہد کے بدولت چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کی خوبیوں سے استفادہ کرتے ہوئےچین کی ترقی طویل المدت میں بہتر ہوتی جارہی ہے اور چین کا مشتقبل مزید روشن ہوگا۔
وانگ ای نے تائیوان کے مسئلے پر چین کے موقف کو جامع انداز میں بیان کیا۔

وانگ ای نے زور دے کر کہا کہ تائیوان قدیم زمانے سے چین کا حصہ رہا ہے۔ چین کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو کبھی تقسیم نہیں کیا گیا، یہ ایک واضح حقیقت کہ چائنیز مین لینڈ اور تائیوان ایک ہی چین سے تعلق رکھتے ہیں، اس حقیقت میں کبھی کوئی تبدیلی نہیں آئی اور چینی بیٹے اور بیٹیاں مادر وطن کے اتحاد کی کوششوں کو جاری رکھیں گے۔
وانگ ای نے کہا کہ 70 سال سے زائد عرصہ قبل قاہرہ اعلامیے اور پوٹسڈیم اعلامیے میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ تائیوان اور پنگھو جزائر سمیت جاپان کی طرف سے غصب شدہ چینی سرزمین چین کو واپس کی جائے ۔ اسی طرح 51 سال قبل اسی پروقار ہال میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے قرارداد 2758 منظور کی تھی، جس میں اقوام متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کی جائز نشست کو بحال کرنے اور تائیوان کے حکام کے “نمائندے” کو اس نشست سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ غیر قانونی طور پر قبضے اور اقوام متحدہ میں تائیوان کی نشست برقرار رکھنے کے لیے امریکہ جیسے چند ممالک کی طرف سے پیش کی جانے والی نام نہاد “دوہری نمائندگی” کی تجویز ایک کاغذ کا ٹکڑا بن چکی ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 نے تائیوان سمیت پورے چین کی اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں میں سیاسی اور قانونی نمائندگی کا مسئلہ مکمل طور پر حل کر دیا ہے۔

وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ ایک چین کا اصول بین الاقوامی تعلقات کا بنیادی اصول اور عالمی برادری کا عمومی اتفاق رائے بن گیا ہے۔ تمام 181 ممالک نے چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرتے وقت اسے تسلیم اور قبول کیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں