ما سکو (عکس آن لائن) چینی صدر شی جن پھنگ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ماسکو کریملن میں مذاکرات کے بعد مشترکہ طور پر صحافیوں سے ملاقات کی۔جمعرات کے روز شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ انھوں نے صدر پیوٹن کے ساتھ گہرے دوستانہ اور ثمر آور مذاکرات کیے ہیں، اور اس دوران بہت سے نئے اہم اتفاق رائے حاصل ہوئے ہیں۔ شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ روس وہ ملک ہے جہاں میں نے عوامی جمہوریہ چین کے صدر کی حیثیت سے سب سے زیادہ دورے کیے ہیں، اور یہ روس کا میرا گیارھواں دورہ ہے۔ گزشتہ 10 سال، بین الاقوامی صورتحال میں بڑی ہلچل اور تبدیلی کے سال تھے، اور چین- روس تعلقات میں بڑی ترقی اور پیش رفت کے بھی 10 سال تھے۔ ہم نے مشترکہ طور پر چین اور روس کے درمیان سیاسی اعتماد کو مضبوط بنانے اور گہرا کرنے کا مشاہدہ کیا ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو پھولوں کی طرح کھلتے ہوئے دیکھا ہے۔
چین اور روس کو سیاسی اعتماد کو گہرا کرنا چاہیے، اسٹریٹجک تعاون کو مزید مضبوط بنانا چاہیے اور دوطرفہ تعلقات کو زیادہ پختہ اور پائیدار کل کی طرف لے جانا چاہیے۔
صدر شی نے زور دے کر کہا کہ ہمیں باہمی مفاد اور جیت جیت پر قائم رہنا چاہیے اور ایک دوسرے کے لیے کامیابی کے ساتھی بننا چاہیے۔ چین اور روس کو تمام شعبوں میں عملی تعاون کو گہرا کرنا چاہیے، جامع اسٹریٹجک تعاون کی مادی بنیاد کو مضبوط بنانا چاہیے، دونوں ممالک کے عوام کو مسلسل فوائد پہنچانے چاہیے اور عالمی ترقی کو مزید مضبوط تحریک فراہم کرنی چاہیے۔
انصاف اور مساوات پر قائم رہنا چاہیے اور بین الاقوامی نظم کے محافظ بننا چاہیے۔ چین اور روس کو ایک ساتھ کھڑے رہنا چاہیے، اقوام متحدہ کے مرکزی کردار پر مبنی بین الاقوامی نظام اور بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر قائم بین الاقوامی نظم کو مضبوطی سے برقرار رکھنا چاہیے، اور مساوی اور منظم عالمی کثیر قطبیت کو فروغ دینا چاہیے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں متحد ہو کر کام کرنا چاہیے اور عالمی حکمرانی کے رہنما بننا چاہیے۔ دونوں فریقوں کو اقوام متحدہ، شنگھائی تعاون تنظیم،اور برکس سمیت دیگر کثیرالجہتی پلیٹ فارمز پر تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے، حقیقی کثیرالجہتی پر قائم رہنا چاہیے، عالمی حکمرانی کی صحیح سمت کی رہنمائی کرنی چاہیے اور جامع اور اشتراک پر مبنی معاشی عالمگیریت کو فروغ دینا چاہیے۔