اسلام آباد (نمائندہ عکس)وفاقی وزیر صحت قادر پٹیل نے کہا ہے کہ سابق حکومت میں اداروں کو مادر پدر آزاد چھوڑ دیا تھا جس کی وجہ سے انہیں کوئی پوچھ نہیں سکتا ،پمزہسپتال میں ایک حاملہ عورت کی ہلاکت اور دو کی تشویشناک صحت کے بارے میں انکوائری کمیٹی بنا دی ہے اگر کسی کا جرم ثابت ہوگیا تو اس کے کیخلاف کریمنل ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی ۔ خیبرپختونخوا کی پی ٹی آئی حکومت نے سیاسی فوائد کے لئے 11قبائلی اضلاع کے 57لاکھ افراد میں صحت کارڈ تقسیم کرنے کیلئے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے سمری منظور کرائی تھی جس سے اب وفاق کی جانب سے رکاوٹیں ڈالنے کا بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نےپمزہسپتال میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا وزیرصحت قادر پٹیل نے کہا کہ پمزہسپتال کو خودمختار بورڈ میں تبدیل کرنا اور اسے کوئی پوچھ گچھ نہ کرسکے کا قانون بنا کر اس مدر پدر آزاد چھوڑ دیا ہے جس کے بھیانک نتائج برآمد ہورہے ہیں لیکن اب اس قانون کو تبدیل کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پمز میں ایک حاملہ عورت کی ہلاکت اور دو حاملہ خواتین کی انتہائی تشویشناک حالت کے بارے میں کمیٹی بٹا دی گئی ہے اگر اس میں مبینہ طور پر کسی ڈاکٹر ، غلت سورنج یا دوائی استعمال کرنے کی رپورٹ موصول ہوئی تو اس ڈاکٹر کے خلاف کریمنل ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی ۔ کیونکہ ہمیں انسانی جانیں بہت عزیز ہے ۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے 11قبائلی اضلاع کے 57لاکھ افراد کیلئے صحت کارڈ کا معاملہ زیر بحث لایا ہوا ہے ۔انہو ں نے یہ سمری اس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے منظور کروائی تھی جس کا مقصد سیاسی فوائد سمیٹنا تھا ۔