اسلام آباد(نمائندہ عکس ) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پٹرول کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ مناسب ہے، وزیراعظم نے شفقت کرتے ہوئے سمری منظور کی، عوام اعتماد کریں، پٹرول اور ڈالر کے ریٹ کم ہوں گے، ڈالر کے نیچے جانے سے اب مہنگائی کوکنٹرول کرنا ہمارا ٹارگٹ ہے،10 فیصد ایکسپورٹ نہ کرنے والوں پر اضافی ٹیکس لاگو کریں گے، ہمارے پاس اب ڈالر کی آمد زیادہ اور اخراج کم ہے، رواں مالی سال ابھی تک 3.4ارب ڈالر گئے اور 4.1ارب ڈالر موصول ہوئے، اگر آئندہ دنوں میں ڈالر نیچے آیا اور عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہوئیں تو عوام کو ریلیف ملے گا، عمران نیازی ملک کو ڈیفالٹ کے،قریب لے گئے تھے، گزشتہ سال کا کرنٹ اکانٹ خسارہ ساڑھے 17 ارب ڈالر تھا،پونے چار سال میں 19 ہزار 3 سو ارب روپے کا قرض چڑھا دیا گیا۔
منگل کو وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 27جولائی سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی تھی۔ ملک میں روپیہ مستحکم ہونا شروع ہوا اور ڈالرکی قیمت نیچے آگئی ۔ ملک میں اسٹاک مارکیٹ بھی مستحکم ہونا شروع ہوگئی ۔ یکم اگست سے 15اگست تک دنیا کا مضبوط ملکی روپیہ تھا ۔ جولائی کے مہینے میں کہا کہ اگر درآمدات کو کم کیا جائے تو ملکی روپیہ مستحکم ہوجائیگا ۔ روپے میں اضافہ شوخ پن کے باعث نہیں ہونا چاہیے ۔ یہ ملکی معیشت پر اثرانداز ہوتا ہے ۔ ہم نے گزشتہ سال 80ملین ڈالر کی درآمدات کیں۔31.7ملین ڈالر کی برآمدات کی وجہ 46.3ملین کا تجارتی خسارہ بڑھا ، گزشتہ حکومت نے قرض پر قرض لئے ، ہم نے درآمدات کو روکا جس کی وجہ سے روپے کی قیمت مستحکم ہوئی ۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ امید ہے کہ اس ماہ آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ ہوجائیگی ، سابقہ حکومت نے سستی ایل این جی نہیں خریدی ۔ گزشتہ حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کا ایک بھی سستا معاہدہ نہیں کیا،ہم نے ،لگژری چیزوں کی درآمدات پر پابندی لگائی ، ہم ٹیکس وصولیوں کو بڑھائیں ۔
پٹرول پر ایک روپیہ بھی ٹیکس لگانے کا نہیں کیا تھا ۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ساری معیشت تباہ کرگئی ، آئی ایم ایف سمیت کوئی بھی ملک ہمیں ایک روپیہ دینے کو بھی تیار نہین ہے ، حکومت کے تمام فیصلوں کی ذمہ داری لیتا ہوں ۔ اوگرا فارمولے کے تحت قیمت کا تعین کرتی ہے ، 148ارب کے تجارتی خسارے کے بعد کون سی خود مختاری کی بات کرتے ہیں ۔ 46بلین ڈالر جب نہیں ہوں تو دنیا سے مانگنے پڑیں گے ۔ کوئی بھی قرض دینے کو تیار نہیں ،کونسی حقیقی آزادی ہے ۔ پرویز مشرف سب سے زیادہ کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ چھوڑ کر گئے تھے ۔ ہم نے فریج اورگاڑیوں پر پابندی لگائی ،امپورٹرز نے بہت تعاون کی ان کا مشکور ہوں ۔ پٹرول کی پونے سات روپے قیمت بڑھی ہے ، گزشتہ سام تک پاکستان سے 3.4ملین ڈالر گئے ، اور4.1ملین ڈالر آئے ۔ اوگرا 15دن کے لئے ایک قیمت کا تعین کرتی ہے ، ایساٹیکس لائیں گے ۔ کہ 10ایکسپورٹ نہیں کریں گے ۔ تو تھوڑا زیادہ پیش لیں گے ۔ پی ٹی آئی اور آئی ایم ایف معاہدے سے مکر گئی ۔ اور دوستوں کو ایمنسٹی دی ۔ میں حکومت کے تمام فیصلوں کے پیچھے کھڑا ہوں اور پابند ہوں ۔ آئی ایم ایف نے لیٹر آف انٹسیٹ بھیجا تھا ۔ راضی نامہ لیٹر سے متعلق دو اجلاس ہوچکے ہیں۔ ہم آج راضی نامہ لیٹر پر دستخط کرکے بھیج دیں گے ۔
رواں ماہ امید ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام پرعمل شروع ہوجائیگا ۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی 130ارب ڈالر بھیجتے ہیں ۔ ڈالر کو ہم نے کنٹرول کیا ۔ پی ٹی آئی کا ہر وزیر کہتا تھا کہ 15دن میں ٹرمینل شروع ہوجائیگا ۔ ہم نے پٹرول کی قیمت بین الاقوامی ریٹ کے حساب سے طے کیا ۔ پی ٹی آئی والے گروتھ نہیں کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ دیکھتے تھے ۔ پی ٹی آئی نے 1500ارب روپے بجلی میں سرکلر ڈیٹ میں چڑھا ئے۔ پی ٹی آئی نے14ڈالر کی ایل این جی نہیں لی تومجھے جیل میںڈالا ۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو جو وضاحت مانگیں گے دوںگا ۔ میں آصف زردارفی کی پٹرول کی قیمتوں پر اضافے پر رائے کا احترام کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو میرے ساتھتھے ۔ آصف زرداری جو وضاحت مانگیں دوں گا۔ پی ٹی آئی ملک کو دیوالیہ پر لاکھڑا کیا ۔ ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے ۔ آج ہم نے بانڈ کی قیمت بھی اچھی کرلی ہے ۔ اب کوئی یہ بات نہیں کررہا کہ پاکستان دیوالیہ کی طرف جارہا ہے ۔ اب ہم نے مہنگائی کو کنٹرول کرنا ہے باقی معاملات درست ہیں۔ آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق ستمبر سے پٹرول مصنوعات پر 10روپے لیوی لگائی جائیگی ۔ یہ منی بجٹ نہیں ، دکانداروں کے ٹیکس کو جونظام تبدیل کیا گیا اس پر 15ارب کا ٹیکس لاس آرہا ہے ۔