بیجنگ (عکس آن لائن) چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر دفاع لی شانگ فو نے 20 ویں شنگریلا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین امریکہ تعلقات عالمی اسٹریٹجک استحکام سے وابستہ ہیں اور تمام ممالک کی عمومی توجہ کا مرکز بھی ہیں۔ باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور باہمی تعاون کے تین اصول چین امریکہ تعلقات کے صحیح طریقے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چین اور امریکہ کے تعلقات کی اہمیت دوطرفہ سے کہیں زیادہ ہے اور ان کے پوری دنیا پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔بین الاقوامی برادری چین امریکہ تعلقات کی صحت مند اور مستحکم ترقی کی امید رکھتی ہے۔ناقابل تردید بات یہ ہے کہ اگر چین اور امریکہ کے درمیان شدید تصادم اور محاذ آرائی ہوتی ہے تو یہ دنیا کے لیے ناقابل برداشت درد ہوگا۔اتوار کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
لی شانگ فو نے نشاندہی کی کہ چین اور امریکہ کے درمیان بڑا فرق اور مختلف نظام تو موجود ہیں، تاہم یہ اس بات میں رکاوٹ نہیں ہے کہ فریقین اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے یکسانیت کی جستجو کے جذبے سے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دیں اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر باہمی تعاون کو آگے بڑھائیں۔
تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ تعاون سے دونوں فریقوں کو فائدہ ہوگاجبکہ لڑائی سے دونوں کو نقصان ہوگا۔ چین نے ہمیشہ امریکہ کے ساتھ ایک نئے طرز کے بڑے ملک کے تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی ہے ، لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ امریکہ خلوص کا مظاہرہ کرے ، اپنے قول و فعل میں یکسانیت لائے اورعملی اقدامات کے ذریعے چین کے ساتھ تعاون کرے اور دونوں ممالک کے افواج کے مابین تعلقات کو مستحکم بنائے۔لی شانگ فو نے کہا کہ ہمیں مشکلات سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے اور ساتھ چلنے کا راستہ تلاش کرنا چاہئے۔ حالیہ برسوں میں سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے چین اور امریکہ کے تعلقات مشکلات کے شکار رہے ہیں اور اس مشکل صورتحال کی وجوہات سب پر واضح ہیں۔
دنیا اتنی وسیع ہے کہ چین اور امریکہ سمیت تمام علاقوں کے ممالک ایک ساتھ ترقی کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور باہمی تعاون کے تین اصول چین امریکہ تعلقات کے صحیح طریقے ہیں۔
گزشتہ سال نومبر میں صدر شی جن پھنگ اور صدر بائیڈن نے بالی میں کامیاب ملاقات کی اور اہم اتفاق رائے پر پہنچے تھے۔ امید ہے کہ امریکہ چین کے ساتھ ملکر دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے پر عمل درآمد کے لیے کام کرے گا اور مشترکہ طور پر چین امریکہ تعلقات کو مشکلات سے نکال کر صحیح راستے پر واپس لائے گا اور دونوں ممالک اور دنیا کو بہتر فائدہ پہنچائے گا۔