مکوآنہ ( عکس آن لائن) پاکستان میں کاغذ کا بحران بھی شدت اختیارکر گیاکیونکہ ڈالر کی کمی کے سبب امپورٹرز کو لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کے حصول میں مشکلات سیچھ ماہ سے تقریباً امپورٹڈ کاغذ کے ایک ہزار کنٹینرز پورٹ پر کھڑے کلیرنس کے منتظر ہیں۔ کتابوں کی جلد سازی میں استعمال ہونے والا کور ‘ایل سی’ کلیئر نہ ہونے سے ناپید ہوگیا ہے جس کی وجہ سے پبلشنگ انڈسٹری مشکلات سے دوچار ہیں جبکہ نئے تعلیمی سال میں کیمبرج، او لیول، اے لیول، انجینئرنگ، میڈیکل اور قانون کے طلبہ کو امپورٹڈ کتابیں میسر نہ ہونے کا اندیشہ بھی ہے۔بتایا جاتا ہے کہ خام مال کی عدم دستیابی کے باعث ملک میں کاغذ کی قیمت میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔
پچھلے چھ ماہ میں فی کلو کاغذ کی قیمت100 سے بڑھ کر500 روپے تک ہو گئی ہے۔چیئرمین پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن خالد عزیز کے مطابق کتابوں کی تیاری میں استعمال ہونے والی شیٹ بھی 800 روپے تک ہوگئی ہے۔ جب کہ سستی امپورٹڈ کتاب کی قیمت400 روپے سے بڑھ کر1200 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مقامی کاغذ امپورٹڈ کاغذ کے مقابلے میں زیادہ مہنگا ہے اور کاغذ کی طلب پوری کرنے کے لیے مقامی مینوفیکچرز ردی کاغذ کو ری سائیکل کرنے کے عمل میں مضر صحت کیمیکل استعمال کر رہے ہیں۔
کاغذ کے اس بحران کے سبب دواو ?ں اور بسکٹ کے ڈبوں کی لاگت میں بھی چار گنا اضافہ ہوا ہے جب کہ اس مرتبہ کیمبرج، او لیول، اے لیول، انجینئرنگ، میڈیکل اور قانون کے طلبہ کو نئے تعلیمی سال میں امپورٹڈ کتابیں میسر نہیں ہوں گی۔خالد عزیز کے مطابق اس وقت ہول سیل مارکیٹ میں پچاس صفحوں پر مشتمل کتاب کی قیمت 40 سے بڑھ کر 100 روپے کی ہوگئی ہے۔ جب کہ سو صفحات والی کتاب 80 سے بڑھ کر 150 روپے کی ہوگئی ہے۔
٭٭