کراچی(عکس آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستانی دریاؤں کومرنے سے بچایا جائے ورنہ ملک وقت سے پہلے ہی ریگستان بن جائے گا جس میں نہ زراعت ہوسکے گی اورنہ ہی صنعت چل سکے گی۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پینے کے پانی کے معیار کے حوالے سے 122 ممالک میں سے 80ویں نمبرپرہیاورملک کے اکثرعلاقوں کے عوام آلودہ پانی پینے پرمجبورہیں۔ اب پنجاب کے لئے اہم ترین دریائے راوی کودنیا کے تین آلودہ ترین دریاؤں کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے جس سے عوام اورمعیشت کے لئے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
اس دریا میں بے شمارفارماسیوٹیکل اوردیگرکمپنیاں فضلہ پھینک رہی ہیں جبکہ اس میں انسانی وزرعی فضلہ اورزہریلے کیمیکل بھی بہائے جا رہے ہیں اورایک پڑوسی ملک کی جانب سے بھی پاکستان کے لئے اس اہم دریا کوگٹربنانے کا کام زوروشور سے جاری ہے۔ ایک برطانوی یونیورسٹی کی جانب سے ایک سوچارممالک کے 258 دریاؤں پرتحقیق کے بعد راوی کوتین گندے ترین دریاؤں میں شامل کرلیا گیا ہے۔ دریائے راوی کا پانی دریائے سندھ میں گرتا ہے اوریہ معاون دریا، دریائے سندھ میں زہرشامل کررہا ہے جوعوام اور زراعت کے لئے بڑاخطرہ ہے۔ یہ صورتحال راوی تک محدود نہیں ہے بلکہ دیگردریاؤں، ندی نالوں، چشموں اورجھیلوں کی حالت بھی مسلسل خراب ہورہی ہے کیونکہ اس جانب کبھی حقیقی توجہ نہیں دی گئی ہے۔
چند دہائیوں قبل ہرسال سیلاب آتے تھے جودریاؤں کی صفائی کا قدرتی انتظام تھا جس کے نتیجہ میں پیداواربہترہوجاتی تھی۔کسان ان کورحمت سمجھتے تھے جبکہ ماہرین اسے زحمت سمجھ کراسے نہروں ڈیموں اوربیراجوں کے زریعے کنٹرول کرنا چاہتے تھے جس سے دریاؤں کی سالانہ قدرتی صفائی کا نظام متاثرہوا اورزیرزمین پانی کی سطح میں کمی آتی چلی گئی جس سے زیرزمین پانی پرانحصاربڑھا جس نے زرعی اشیاء کی قیمتوں میں غیرضروری اضافہ کیا۔ دنیا کے بہت سے ممالک دریاؤں کوانسانی، صنعتی اورزرعی فضلے سے محفوظ رکھتے ہیں اورزیرزمین پانی کی سطح بلند کرنے کے لئے مختلف اقدامات کرتے ہیں تاکہ زندگی کوبرقرار رکھا جاسکے مگرپاکستان میں اس سلسلہ میں صرف باتیں ہی کی جاتی ہیں۔