ناقص منصوبہ بندی

ناقص منصوبہ بندی اور غلط معاہدوں کی وجہ سے بجلی کا شعبہ تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے،میاں زاہد حسین

کراچی(عکس آن لائن)ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ناقص منصوبہ بندی اور غلط معاہدوں کی وجہ سے بجلی کا شعبہ بہت بڑی تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے جبکہ عوام اور کاروباری برادری کو امید ہے کہ دوست ملک چین پاکستان کی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے اسے مشکلات سے نکالنے میں مدد دے گا۔حکومت اور آئی پی پیز کے مابین بجلی سستی کرنے کے معاملہ پر مذاکرات پایہ تکمیل پر پہنچ گئے ہیںجس سے ملک کو سالانہ بیالیس ارب روپے تک کا فائدہ ہو گا ۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز کے بعد حکومت نے چینی کمپنیوں سے بجلی گھروں کا ٹیرف اور استعدادی چارجزوغیرہ کم کرنے پر بات چیت شروع کر دی ہے جو انتہائی خوش آئند اور ملکی مفادات کے عین مطابق ہے۔

سی پیک کے تحت سولہ ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے بن رہے ہیں جس میں سے ساڑھے چھ ہزار میگاواٹ کے منصوبے پائپ لائن میں ہیں جن کی تکمیل سے پاکستان میں بجلی کی پیداوار ضرورت سے پچاس فیصد تک بڑھ جائے گی جبکہ ملکی معیشت پر پڑنے والے بوجھ میں کئی سو ارب روپے کا اضافہ ہو جائے گا۔اس مسئلے کی اہمیت کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اس معاملہ کو خود دیکھ رہے ہیں اور امید ہے کہ عوام کو خوشخبری ملے گی۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ دس ہزار چار سو میگاواٹ کے بجلی گھروں کیلئے لیے گئے قرضے دس سال میں واپس کرنا ہونگے تاہم حکومت کوشاں ہے کہ اس کی معیاد بیس سال کر دی جائے جبکہ سود میں بھی خاطر خواہ حدتک کمی کر دی جائے۔ان امور میں کامیابی کی صورت میں ملک کو پانچ سو ملین ڈالر تک کی بچت ہو گی جبکہ عوام کے لئے بجلی سستی ہونے کا امکان بھی موجود ہے۔ انھوں نے مذید کہا کہ سستی بجلی کے بغیر اقتصادی ترقی کے تمام اقدامات لاحاصل رہیں گے اور پیداوار و برآمدات مہنگی ہوتی رہیں گی اس لئے کاروباری برادری حکومت کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے سراہتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں