لندن (عکس آن لائن)سابق وزیرخزانہ اور مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنما اسحق ڈار نے کہا ہے کہ اگر انٹرپول کی جانب سے حکومت پاکستان کو میری حوالگی سے انکار کے باوجود یہ لوگ میری گرفتاری کے لیے برطانوی عدلت جاتے ہیں تو میں دنیا بھر کے میڈیا کے سامنے سب سچ بتادوں گا، میں سب لوگوں کے نام لے کر ڈان لیکس اور پانامہ لیکس کے حقائق بتا ﺅں گا جو پاکستان کے مفاد میں نہیں ہوگا،
ان شا اللہ انٹرپول کی طرح عدالت میں رسوا ہوں گے، یہاں مغربی ممالک میں ادارے ہمارے ملک کی طرح ڈکٹیشن نہیں لیتے،یہاں سچ کی جیت ہوتی ہے۔سابق وزیرخزانہ اسحق ڈار نے انٹرپول کی جانب سے پاکستان کی درخواست مسترد کئے جانے اور اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے ایک انٹر و یو میں کہاکہ میرا نام نہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں تھا نہ پانامہ لیکس میں تھا۔ لیکن پھر بھی وٹس ایپ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں جھوٹی رپورٹ پیش کی کہ میں نے بیس سال تک یعنی 1981 سے لیکر 2001 تک اپنے ٹیکس ریٹرنز جمع نہیں کروائے، حالانکہ اس دور میں تو میں چھ سال ملک سے باہر تھا اور نان ریزیڈیٹ تھا، ان لوگوں نے سپریم کورٹ سے جھوٹ بولا اور اس جھوٹ کی بنیاد پر ریفرنس قائم کیا گیا۔ اس کا یہی حشر ہونا تھا جو انٹرپول میں ہوا، ان لوگوں نے سب جھوٹ کا پلندہ انٹرپول کو دیا، میں نے اپنی انکم ٹیکس ریٹرن، رسیدوں اور اسیسمنٹ آرڈرز سمیت ہر ایک دستاویز انٹرپول کو پیش کردیں، تو دودھ کا دودھ پانی کاپانی ہوگیا، یہاں مغربی ممالک میں ادارے ڈکٹیشن نہیں لیتے یہاں سچ کی جیت ہوتی ہے، الحمداللہ انٹرپول نے ان کے منہ پر طمانچہ مارا،انہوں نے مزید کہا کہ احتساب والے شہزاد اکبر نے بھی بڑے بڑے دعوے کیئے تھے، سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ بھی میری حوالگی کی کوشش میں لگے ہوئے تھے لیکن سب ناکام ہوئے۔
انہوں نے مز ید کہا کہ سب کو معلوم ہے مجھے مہروں کی تکلیف اور عارضہ قلب ہے، میں یہاں لندن علاج کے غرض سے آیا اور یہاں جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹ نہیں بنتے، یہاں سے تصدیق شدہ میڈیکل سرٹیفکیٹ پاکستان بھیج رہا ہوں اور برطانیہ کا دفتر خارجہ اسکی توثیق کرتا ہے اور آپ اس کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتے ہیں اور مجھے مفرور قرار دے دیتے ہیں، اگر میرے میڈیکل سرٹیفکیٹ تسلیم کرلیے جاتے تو میں کیس کی پیروی کرنے کو تیار تھا۔سابق وزیر خزانہ نے مز ید کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ مجھ پر بنائے گئے مقدمات جھوٹے ہیں، جب مجھے ڈاکٹر سفر کی اجازت دیں گے میں پاکستان آجا ﺅں گا، ان کے تفتیشی افسر برطانیہ میں بیان ریکارڈ کرواکے گئے ہیں کہ ہم نے ایف بی آر سے ٹیکس ریٹرن چیک نہیں کیں اور ہمارے پاس اسحق ڈار کی سب ٹیکس ریٹرن موجود ہیں،مستقبل میں پاکستان آکر مقدمات کاسامنا کرنے اور عدالتوں سے کلین چٹ حاصل کرنے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈکٹیشن چلتی ہے، میڈیا کی گردن دبائی ہوئی ہے، میں سب مقدمات کو چیلنچ کروں گا، قانون میں نظرثانی کا حق موجود ہے۔نیب کی جانب سے جائیداد ضبطگی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک فاشسٹ حکمران ہیں، میں نے اپنا سب مال اللہ کی راہ میں وقف کیا ہوا تھا، جب عدالت سے فیصلہ ہوگا تو سب اقدامات کو واپس ہونا پڑے گا، مجھے اللہ پر بھروسہ ہے کہ ایک دن انصاف ضرور ہوگا،
انہوں نے واضح کیا کہ میری پاکستان سے باہر کسی ملک میں کوئی جائیداد نہیں نہ ہی کوئی بینک اکانٹ ہے، نہ میری کسی ملک میں کوئی کمپنی ہے، میرا سب کچھ پاکستان میں ہے،سابق فوجی ڈکٹیٹر پرویز مشرف کو ملنے والے ریلیف پر ا انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے ملک دو مرتبہ آئین توڑا، وہ دو قتل میں نامزد ملزم ہے، آپ نے اس کی سربمہر جائیداد کوڈی سیل کیا گیا، اس کو سیل بینک اکا ﺅنٹ سے رقم تک نکالنے دی یہ ہمارے ملک کا انصاف ہے، عمران نیازی حکومت نے تماشہ یہ کیا کہ جو استغاثہ پرویزمشرف کے خلاف غداری کیس میں کام کررہا تھا اس پوری ٹیم کو ہی تحلیل کردیا،اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں کھلی سماعت میں دنیا بھر کے میڈیا کے سامنے عدالت میں آپ اپنے دلائل پیش کریں گے میں اپنے دلائل پیش کروں گا، اور اگر عدالت مجھ سے کوئی سوالات کرے گی کہ اگر یہ جھوٹ ہے جھوٹ والے کون تھے تو کیا میں نہیں بتا ﺅں گا کہ ڈان لیکس اور پانامہ لیکس والے لوگ کون تھے،
تو مجھے سب سچ بتانا پڑے گا، لیکن وہ سچ ملکی مفاد میں نہیں ہوگا، پھر حقائق ہوں گے پوری دینا کے سامنے آجائیں گے، مجھے وہاں سے کلین چٹ مل جائے گی، ان شا اللہ انٹرپول کی طرح یہ لوگ یہاں بھی رسوا ہوں گے۔