شاہد خاقان عباسی

ملک کو مسائل سے نکالنے کا حل عوام کے پاس جانے اور شفاف الیکشن میں ہے،شاہد خاقان عباسی

حیدر آباد(عکس آن لائن)سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک کو مسائل سے نکالنے کا حل عوام کے پاس جانے اور شفاف الیکشن میں ہے، جب بھی الیکشن کی بات آتی ہے صدارتی نظام کا شوشہ چھوڑ دیا جاتا ہے،غیر آئینی مداخلت ہوگی تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، صدارتی نظام نہ پہلے چلا اور نہ اب چلے گا

میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک ہر پیمانے پر زوال کا شکار ہے، ملک کو مسائل سے نکالنے کا حل عوام کے پاس جانے اور شفاف الیکشن میں ہے، جب بھی الیکشن کی بات آتی ہے صدارتی نظام کا شوشہ چھوڑ دیا جاتا ہے، غیر آئینی مداخلت ہوگی تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، صدارتی نظام نہ پہلے چلا اور نہ اب چلے گا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارے دور میں دو سال بعد سی پیک معاہدہ ہوا اور منصوبے شروع ہوئے، اور اس حکومت کے ساڑھے تین سال گزر گئے تاہم سی پیک کا منصوبے شروع نہیں ہوئے، بلکہ اس دوران منظور شدہ منصوبے منسوخ ہوئے اور کوئی منصوبہ مکمل نہیں ہوا، حکومت نے منصوبے کیوں شروع نہیں کئے یہ جواب حکومت ہی دے گی، سی پیک 50 ارب ڈالر کی ڈویلپمنٹ کا منصوبہ ہے اورایسا موقع پاکستان میں کبھی نہیں آیا، سی پیک اہم ترین منصوبہ ہے حکومت اس پر توجہ دے، لیکن ان کے مقدر میں نہیں کہ یہ اسے مکمل کرے۔لیگی رہنما نے کہا کہ ہم نے اپنے دور میں صوبوں کا حصہ دو گنا کیا تھا، پاکستان کو جوڑنے کے لیے سب سے بڑا منصوبہ موٹروے کا تھا، جتنی رقم ہمارے دور میں سندھ کو ملی اتنی کبھی نہیں ملی، سندھ کے لیے سب سے بڑا منصوبہ موٹر وے کا تھا جو سکھر تک بن گیا، بد قسمتی سے سکھر سے حیدرآباد والا موٹروے نہیں بن سکا ، ٹینڈر بھی ہوگیا تھا،

ہماری حکومت نے دہشت گردی کا خاتمہ کیا،سابق وزیر اعظم نے کہا کہ گیس سندھ میں پیدا ہوتی ہے آئین میں اس کا تحفظ ہے، بدقسمتی سے سب سے زیادہ لوڈ شیڈنگ کا شکار آج سندھ ہے، گیس کا نظام صوبوں کے حوالے کیا جائے، گیس کی تقسیم صوبوں کے حوالے کی جائیں ورنہ خرابیاں بڑھتی جائیں گی، جہاں ووٹ کی عزت نہیں ہوگی وہاں ملک نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پیپلزپارٹی سے بات ہوتی رہتی ہے ہم اپوزیشن مقاصد کے لئے اکٹھے ہیں، پیپلزپارٹی نے خود پی ڈی ایم کو چھوڑا، کل کی ملاقات پی ڈی ایم کا اجلاس نہیں بلکہ دوجماعتوں کے رہنماوں کی ملاقات تھی۔
٭٭٭٭٭

اپنا تبصرہ بھیجیں