چھوٹے قد کا شکار

ملک میں سالانہ 3.3 فیصد بچے چھوٹے قد کا شکار ہورہے ہیں ، ڈاکٹر عائزہ یاسین

فیصل آباد (عکس آن لائن):پاکستان میں سالانہ 3.3 فیصد بچے چھوٹے قد کا شکار ہورہے ہیں جبکہ 50 فیصد بچے عام قد سے بھی چھوٹے ہیں اسی طرح 54 فیصد خواتین بھی خون کی کمی کا شکارہورہی ہیں۔ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی معروف گائناکالوجسٹ،پیڈیاٹریشن و نیوٹریشن سپیشلسٹ ڈاکٹر عائزہ یاسین نے اے پی پی کو بتایا کہ اکنامک ایڈوائزری کونسل کے گزشتہ اجلاس میں بچوں میں سٹینڈنگ یعنی پست قامت کا مسئلہ ختم کرنے کیلئے پالیسی بنائی گئی اور اسے ایک اکنامک ایمرجنسی ڈکلیئر کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ غذائیت کی کمی کی وجہ سے 50 فیصد بچے عمر کے لحاظ سے قد میں چھوٹے ہیں جس کی وجہ سے زیادہ تر ایسے بچوں کی ذہنی و جسمانی صلاحیتیں بھی کم ہوتی ہیں اور وہ معاشی لحاظ سے دوسروں پر انحصار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے تعاون سے بچوں میں غذائی کمی کے مسئلے کو اجاگر کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ حاملہ ہونے کے بعد خاتون کے پہلے تین ماہ انتہائی اہم ہوتے ہیں لہٰذاان ایام میں ان کی خوراک پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے جس سے نوزائیدہ بچہ بھی صحت مند ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں