میاں زاہد حسین

معیشت میں استحکام ، مرکزی بینک شرح سود کم کرے،میاں زاہد حسین

کراچی (عکس آن لائن)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ معیشت میں استحکام آ رہا ہے اس لئے مرکزی بینک شرح سود میں کمی پر غور کرے کیونکہ یہ کاروباری سرگرمیوں میں بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔

اس وقت اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ 13.25 فیصد رکھا ہوا ہے جسکی وجہ سے بینک کاروباری برادری کو17 فیصد سے زیادہ شرح سود پر قرضہ دے رہے ہیں جس نے کاروبار کو ناممکن بنا دیا ہے۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ گزشتہ سال مرکزی بینک کی تعین کردہ شرح سود ساڑھے چھ فیصد تھی جسکی وجہ سے گزشتہ سال جولائی سے نومبر تک تاجروں اور صنعتکاروں نے کاروباری مقاصد کے لئے بینکوں سے 394.8 ارب روپے کے قرضے لئے جو امسال 71 فیصد کی کمی کے ساتھ 88.1 ارب روپے تک گر گئے ہیں جن سے ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کی صورتحال کا پتہ چلتا ہے۔

جو لوگ موجودہ شرح سود میں بھی قرضہ لے کر کاروبار کرنے کا رسک لیتے ہیں انکے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اس وقت ڈیفالٹ کی صورتحال نے بینکوں کو بھی خوفزدہ کر رکھا ہے اس لئے وہ کاروباری برادری کے بجائے حکومت کو قرضہ دینے کو ترجیح دے رہے ہیں جہاں منافع زیادہ اور سرمایہ محفوظ رہتا ہے جبکہ کاروباری برادری کو دئیے جانے والے قرضے بینکوں کے لئے غیر محفوظ ہوتے ہیں مگر انکا رول بہت اہمیت کا حامل ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ معیشت میں بینکوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔بینکوں اور حکومت کا رشتہ دونوں کے لئے فائدہ مند ہے مگر معیشت کو اسکی بھاری قیمت ادا کرنا پڑتی ہے جبکہ حکومت کا اپنے اخراجات چلانے کے لئے بینکوں پر دارومدار بڑھتا جا رہا ہے جو تشویشناک ہے۔

انھوں نے کہا کہ صنعتی پیداوار میں 6 فیصد کمی اور کنسٹرکشن انڈسٹری میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 97 فیصد کی کمی کی وجوہات میں جہاں دیگر عوامل کارفرما ہیں وہیں شرح سود بھی اس میں اہم کردار ادا کر رہی ہے جس کا نوٹس لیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں