کراچی (عکس آن لائن) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے حالات عالمی معاشی بحالی کے لئے بڑاخطرہ بن گئے ہیں۔
اگر کشیدگی بڑھنے دی گئی توساری دنیا ایک نئے معاشی گرداب میں پھنس جائے گی جس سے اربوں لوگ متاثرہونگے۔ اہم ممالک عالمی معاشی و سیاسی نظام کومکمل طورپر تباہ ہونے سے بچانے میں اپنا کردارادا کریں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یمن کے عسکریت پسندوں کی وجہ سے جہازرانی کا شعبہ بری طرح متاثرہواتھا اور کاروباری لاگت بہت بڑھ گئی تھی مگراب سارا مشرق وسطیٰ ہی مسائل کی لپیٹ میں ہے۔
کشیدگی بڑھنے دی گئی توتیل، گیس اور ٹرانسپورٹیشن کی قیمتیں بہت بڑھ جائیں گی جس سے عالمی نقل و حمل اور تیل وگیس درآمد کرنے والے تمام ممالک متاثرہونگے اورانکے عوام کومزید مہنگائی کاعذاب برداشت کرنا پڑے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت اورمغربی ممالک کی جانب سے اسکی بے جا حمایت کی وجہ سے ساری دنیا میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ عوام مظاہرے کررہے ہیں اورعالمی نظام پرانکا اعتماد بری طرح متاثرہوا ہے۔
ان حالات میں سپرپاورزکا فرض ہے کہ حالات کو معمول پرلانے کے لئے اقدامات کریں اوراسرائیل کو غزہ میں مزید ظلم کرنے سے روکیں ورنہ عسکریت پسندی کوفروغ ملے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان کے پالیسی سازبھی حالات پرنظررکھیں اورعوام کواس کشیدگی کے ممکنہ اثرات سے محفوظ رکھنے کے لئے منصوبہ بندی کریں کیونکہ عوام پہلے ہی مہنگائی اوربے روزگاری سے بہت پریشان ہیں اورمزید بوجھ برداشت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ غریب عوام کی زندگی پہلے ہی بہت مشکل تھی اوراب حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے جس سے انکے مسائل میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ حکومت پہلے ہی پٹرول اورڈیزل پرساٹھ روپے فی لیٹرلیوی وصول کررہی ہے اورتقریباً بیاسی روپے ٹیکس بھی وصول کیا جا رہا ہے اسکے باوجود تیل کی قیمتوں میں مزیداضافہ کرنے سے ملک میں مہنگائی مزید بڑھ جائے گی۔
تیل کی قیمتیں بڑھانے سے عوام کی قوت خرید مزید کم ہورہی ہے جبکہ ٹرانسپورٹ مہنگی ہوگئی ہے۔ مہنگائی سے پریشان عوام کوریلیف دینے کیلئے بجلی اور گیس کے شعبوں میں اصلاحات لا کر نقصانات کو ختم کیا جائے جبکہ ناکام سرکاری اداروں کو فوری طور پر پرائیویٹائز کیا جائے تو آٹھ ارب ڈالر سالانہ بچائے جا سکتے ہیں۔ گندم کی اچھی فصل ہونے کا فائدہ آٹے اور روٹی کی قیمتیں کم کر کے عوام کو منتقل کرنا خوش آئند ہے۔